انڈیا کی ایک یونیورسٹی میں نیپالی طالبہ کی موت کے بعد احتجاج کیا گیا ہے۔ نیپال کی حکومت نے اس معاملے کو سفارتی سطح پر اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ ادارہ ہراسانی کے الزامات کے ساتھ کس طرح نمٹتا ہے۔
انڈیا کی مشرقی ریاست اوڈیشہ میں واقع کلنگہ انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ٹیکنالوجی (کے آئی آئی ٹی) میں زیر تعلیم نیپالی طلبہ نے اس وقت احتجاج کیا جب اتوار کو بی ٹیک کے تیسرے سال کی طالبہ پراکریتی لمسل ہاسٹل کے کمرے میں مردہ پائی گئیں۔
صورت حال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب یونیورسٹی انتظامیہ نے احتجاج کے ردعمل میں ابتدائی طور پر نیپالی طلبہ کو ہاسٹل سے نکالنے کی کوشش کی۔ اس اقدام پر شدید غصہ اور احتجاج دیکھنے میں آیا جس کے بعد نیپالی حکومت کو مداخلت کرنا پڑی۔
اوڈیشہ کے دارالحکومت بھونیشور کی پولیس نے اس کیس کے سلسلے میں 21 سالہ طالب علم ادوک سری واستو کو گرفتار کر لیا۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس پناک مشرا نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ادوک سری واستو پر انڈین قانون کی ان دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جو خودکشی پر اکسانے سے متعلق ہیں۔
این ڈی ٹی کے مطابق ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ’ ملزم پولیس کی تحویل میں ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے۔ پولیس نے مرنے والی خاتون کا موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگر آلات ضبط کر لیے ہیں۔ ہم اس معاملے کی سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کر رہے ہیں۔‘
پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی کے کزن سدھانت سگدل نے شکایت درج کرائی، جس میں ملزم پر ہراسانی کا الزام لگایا گیا۔
اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق ایف آئی آر، جو کسی بھی پولیس کارروائی کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے، میں شکایت کنندہ نے شبہ ظاہر کیا کہ ملزم اس کی کزن کو بلیک میل کر رہا تھا۔
طلبہ نے الزام لگایا کہ فوت ہونے والی طالبہ نے یونیورسٹی کے انٹرنیشنل ریلیشنز آفس (آئی آر او) سے مدد مانگی جس نے فریقین میں صلح کرانے کی کوشش کی، لیکن ادوک سری واستو کے خلاف کوئی باضابطہ کارروائی نہیں کی۔
کے آئی آئی ٹی کے رجسٹرار جیانہ رنجن مہنتی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ آئی آر او سے ملزم کے ’ناشائستہُ رویے کی شکایت کی گئی تاہم رجسٹرار کا کہنا تھا کہ اس کی کوئی تحریری دستاویز نہیں رکھی گئی۔
رجسٹرار کا کہنا تھا کہ ’پھر آئی آر او کے حکام نے دونوں طلبہ کو بلایا۔ انہیں سمجھایا اور ملزم کو سختی سے متنبہ کیا کہ وہ آئندہ ایسا نہ کرے۔‘
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق طالبہ کی موت کے بعد 500 سے زائد نیپالی طلبہ نے کیمپس میں احتجاج کیا۔ سڑکیں بلاک کیں اور احتساب کا مطالبہ کیا۔ صورت حال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی جب یونیورسٹی انتظامیہ نے مبینہ طور پر پیر کو تمام نیپالی طلبہ کو فوراً کیمپس چھوڑنے کا حکم جاری کیا۔ طلبہ کو بسوں میں ریلوے سٹیشن پہنچایا گیا جہاں انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک نوٹس میں کہا گیا کہ ’یونیورسٹی نیپال کے تمام بین الاقوامی طلبہ کے لیے غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔ انہیں ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ آج، 17 فروری 2025 کو فوری طور پر یونیورسٹی کیمپس خالی کر دیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ فیصلہ نیپال میں شدید غم و غصے کا باعث بنا جس کے نتیجے میں براہ راست سفارتی مداخلت کی گئی۔ نیپال کے سفارت خانے نے نئی دہلی میں یونیورسٹی حکام سے رابطہ کیا اور نیپالی طلبہ کی سلامتی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے مداخلت کرتے ہوئے دو سرکاری حکام کو بھونیشور بھیجا تاکہ وہ طلبہ سے ملاقات کریں اور صورت حال کا جائزہ لیں۔
بڑھتے دباؤ کے پیش نظر یونیورسٹی نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا اور ایک بیان جاری کیا جس میں نیپالی طلبہ کو واپس آنے کی دعوت دی گئی۔
یونیورسٹی کے بیان میں کہا گیا کہ ’کے آئی آئی ٹی انتظامیہ نے کیمپس اور ہاسٹلز میں معمول کی صورت حال بحال کرنے اور تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔‘
طلبہ پر زور دیا گیا کہ وہ ’واپس آئیں اور کلاسز دوبارہ شروع کریں۔‘
یونیورسٹی نے معذرت بھی جاری کی جس میں کہا گیا کہ ’کے آئی آئی ٹی انتظامیہ اور تمام عملہ اس واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتا ہے۔‘
دو سکیورٹی اہلکاروں کو برطرف کر دیا گیا ہے جب کہ دو سینئر ہاسٹل افسروں اور آئی آر او کے ایک انتظامی افسر کو واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے تک معطل کر دیا گیا ہے۔
کے آئی آئی ٹی نے نیپالی طلبہ کی واپسی کو آسان بنانے کے لیے کنٹرول روم بھی قائم کیا۔
تاہم اپیل کے باوجود طلبہ میں بے یقینی برقرار رہی۔ کچھ طلبہ نے واپس آنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیوں کہ انہیں خدشہ تھا کہ ان کے تحفظات کو بدستور نظرانداز کیا جائے گا۔
حکام نے کیمپس کے اندر اور باہر اضافی پولیس اہلکار تعینات کر دیے تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔ یونیورسٹی کے اطراف میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور طالبہ کے ہاسٹل کے کمرے کو سربمہر کر دیا گیا۔
طالبہ کے اہل خانہ پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی لاش وصول کرنے کے لیے بھونیشور پہنچ چکے ہیں۔
کٹھمنڈو میں انڈین سفارت خانے نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے نیپال کو یقین دلایا کہ انڈیا نیپالی طلبہ کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
اس بیان کے مطابق: ’انڈیا میں زیر تعلیم نیپالی طلبہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان مضبوط تعلقات کا اہم حصہ ہیں۔ انڈیا کی حکومت ان کی فلاح وبہبود یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گی۔‘
© The Independent