چیمپیئنز ٹرافی: سٹیڈیم میں داخلے کے لیے کیا ضروری، کس چیز پر پابندی؟

سکیورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن کے مطابق سٹیڈیم میں داخلے کے لیے شائقین کے پاس کچھ اشیا کا ہونا لازمی ہے اور دی گئی فہرست کے مطابق اشیا ان کے پاس نہ ہوئیں تو میچ کا ٹکٹ ہونے کے باجود انہیں سٹیڈیم میں ڈاخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیمپیئنز ٹرافی کا بدھ سے کراچی سے آغاز ہو گیا ہے۔ 29 سال بعد پہلا موقع ہے جب پاکستان کرکٹ کے کسی عالمی مقابلے کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس سے قبل پاکستان نے 1996 میں کرکٹ ورلڈ کپ کے کچھ میچوں کی میزبانی کی تھی۔

چیمپیئنز ٹرافی کے نیشنل بینک سٹیڈیم کراچی میں ہونے والے میچوں میں شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد متوقع ہے۔

کراچی سٹیڈیم کے اندر اور اطراف میں سکیورٹی کے ذمہ دار ادارے سکیورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن کے مطابق سٹیڈیم میں داخلے کے لیے شائقین کے پاس کچھ اشیا کا ہونا لازمی ہے اور دی گئی فہرست کے مطابق اشیا ان کے پاس نہ ہوئیں تو میچ کا ٹکٹ ہونے کے باجود انہیں سٹیڈیم میں ڈاخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

سٹیڈیم میں داخلے کے لیے شائقین کے پاس ان شیا کی موجودگی ضروری ہے۔

1۔ اصل قومی شناختی کارڈ

2۔ فزیکل میچ ٹکٹ یا اصل میچ ٹکٹ کی ہارڈ کاپی

آن لائن ٹکٹس پر سٹیڈیم میں داخلہ ممکن نہیں ہوگا۔

وہ اشیا جنہیں لے جانے کی ممانعت ہے؟

سکیورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن کے مطابق درج ذیل اشیا کے ساتھ شائقین کو سٹیڈیم میں داخلے کی اجازت نہیں ملے گی۔

1۔ اسلحہ

2۔  کھلونا بندوق

3۔ دھماکہ خیز مواد

4۔ آتش بازی

5۔ سگریٹ، ماچس، لائٹر

6۔ خواتین کے ہینڈبیگ

7۔ تیز دھار اشیا (جیسے چاقو)

8۔ کھانے پینے کی اشیا، پانی کی بوتل

9۔ دھاتی اور لکڑی کی اشیا

10۔ ہیڈ فون، ایئر پاڈز

سکیورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن کے ترجمان راجا میمن نے انڈپینڈنٹ اردو  کو بتایا: ’سٹیڈیم میں سکیورٹی کے پیش نظر ان تمام اشیا کو اندر لے جانے پر پابندی ہوگی، جن سے تخریب کاری کا خدشہ ہو، ’یا ایسی اشیا جن سے کسی پر حملہ کیا جاسکے، آگ لگائی جاسکے تو ایسی اشیا کو ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب ان سے پوچھا گیا کہ ہیڈ فونز یا ایئر پاڈز پر پابندی کا کیا سبب ہے؟ تو راجا میمن نے کہا: ’سٹیڈیم میں ایئر پاڈز یا ہیڈ فون پر پابندی کا سبب ہمیں معلوم نہیں ہے۔ ہمیں اوپر سے جن اشیا کی فہرست دی گئی، ہم وہ تمام اشیا سٹیڈیم لے جانے کی اجازت نہیں دیتے۔‘

سینیئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سکیورٹی یونٹ علی مردان کھوسو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’مجھے اس بارے میں نہیں پتہ کہ سٹیڈیم میں ہیڈ فون یا ایئر پاڈز لے جانے پر کیوں پابندی ہے۔‘

تاہم سائبر سکیورٹی کے ماہر کاشف خان کے مطابق ہیڈ فون اور ایئر پاڈز پر پابندی عائد کرنا عجیب ہے۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کاشف خان نے کہا: ’اگر کسی نے سمارٹ واچ پہنی ہوئی ہے تو اس کی لوکیشن کو ٹریس کیا جاسکتا ہے، مگر ہیڈ فون یا ایئر پاڈز کسی بھی طرح سکیورٹی رسک نہیں ہوسکتے۔ ان اشیا پر پابندی لگنا عجیب ہے۔ شاید اتنے سالوں کے بعد چیمپیئنز ٹرافی پاکستان میں ہونے کے باعث حکام سکیورٹی کو لے کر زیادہ ہی حساس ہوگئے ہیں۔‘

دوسری جانب سکیورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن کے مطابق شائقین کی گاڑیوں کے لیے سٹیڈیم سے متصل چائنا گراؤنڈ میں پارکنگ کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ وی آئی پیز اور خصوصی پاسز کی حامل گاڑیوں کی پارکنگ سٹیڈیم کے اندر رکھی جائے گی۔

سٹیڈیم میں داخلے کے لیے صرف مرکزی گیٹ اور گیٹ نمبر 12، 13 اور 14 استعمال کیے جا سکیں گے۔ اس کے علاوہ تمام گیٹس تماشائیوں کے داخلے کے لیے بند رہیں گے۔ صرف وی آئی پیز اور سٹیکر یا پاسز کی حامل گاڑیاں گیٹ نمبر آٹھ سے داخل ہو سکیں گی۔

سٹیڈیم کے تمام گیٹ میچ کے شروع ہونے سے تین گھنٹے پہلے کھول دیے جائیں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا: ’کھانے پینے کی اشیا باہر سے اندر لے جانے پر پابندی ہوگی اور کھانے پینے اور ریفریشمنٹ کی اشیا سٹیڈیم کے اندر لگے سٹالز پر دستیاب ہوں گی، جہاں سے شائقین خریداری کرسکتے ہیں۔‘

اس کے علاوہ سٹیڈیم کے احاطے میں سی این جی سلینڈر نصب شدہ گاڑیوں کے داخلے اور ہر قسم کے ڈرون کیمروں کے استعمال پر سخت پابندی ہوگی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ