راولپنڈی کی انتظامیہ نے شہر کے مرکزی راجہ بازار کی پرہجوم شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے جس پر گاہک تو خوش ہیں البتہ تاجر اور مزدور نالاں نظر آتے ہیں۔
راولپنڈی کے اس تاریخی بازار پر ماضی میں انتہائی رش رہتا تھا اور فوارہ چوک سے لے کر موچی بازار تک دو طرفہ سڑک گاڑیوں سے بھری رہتی تھی۔ تاہم اب صورت حال مختلف ہے۔
زینب نے، جو شادی کی خریداری کے لیےایک سال پہلے یہاں آئی تھیں، یاد کیا، ’اس وقت یہاں اتنا رش ہوتا تھا کہ گاڑی پارک کرنا مشکل تھا۔ اب گاڑیاں نہ ہونے سے آرام ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے چہرے پر مسکراہٹ تھی کہ اب انہیں ٹریفک کا مسئلہ نہیں تھا۔ ’ہم آسانی سے مارکیٹوں میں گھوم سکتے ہیں۔‘
تاہم ایک تاجر یوسف خان نے مایوسی سے کہا، ’گاڑیاں تو بند کر دی گئی ہیں، لیکن سامان کی لوڈنگ اور ان لوڈنگ کا کیا انتظام ہے؟ کم از کم دکان داروں کو وقت دیا جائے یا پارکنگ کا کوئی حل نکالا جائے۔‘
ایک اور تاجر ریاض نے مایوسی سے پوچھا، ’ہم کیسے بھاری سامان لائیں گے؟ حکومت نے یہ فیصلہ شاید کسی فائدے کے لیے کیا ہو، لیکن ہمارے لیے یہ مشکل بن گیا ہے۔ پہلے گاڑیاں آتی تھیں، اب وہ سہولت ختم ہو گئی ہے۔‘
ایک مزدور بشیر نے بتایا کہ بازار کے بڑے بڑے سامان جیسے کپڑے کے تھان اور مشینری، پہلے گاڑیوں میں آتے تھے۔ اب انہیں کندھوں پر اٹھا کر لانا پڑتا ہے۔ ’یہ کام ناممکن ہے۔ ہمیں ریڑھیوں، رکشوں اور گاڑیوں کی ضرورت ہے۔‘
انتظامیہ کے اس فیصلے نے بازار کی رونق کو ایک نئی شکل تو دی ہے، لیکن بقول تاجر ان کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔