صوبہ پنجاب کے ضلع میانوالی کا علاقہ کالا باغ ویسے تو بہت سی چیزوں کے لیے مشہور ہے لیکن یہاں کے قدیم بازاروں میں سے ایک لوہاراں والا بازار لوہے کے برتنوں خصوصاً کڑاہیوں کے لیے خاص پہچان رکھتا ہے۔
تقریباً 100 برس پرانے اس بازار میں لوہے کے برتن، توے، کڑاہیاں، بھٹیاں اور دیگر روزمرہ استعمال ہونے والے لوہے کے اوزار سال کے بارہ مہینے تیار ہوتے رہتے ہیں۔
اس بازار کی خاص بات یہ ہے کہ کم وسائل اور محدود آمدنی کی وجہ سے یہاں پر زیادہ تر لوہے کی اشیا کاریگر ہاتھ سے تیار کرتے ہیں، جس کے کم وبیش وہی طریقے رائج ہیں جو زمانہ قدیم میں تھے۔
لوہار تقسیم سے قبل کئی نسلوں سے یہاں آباد ہیں اور کچن آئٹم سمیت اوزاروں کی بناوٹ میں خام مال سے لے کر مکمل تیاری تک کے مراحل ہاتھوں سے سرانجام دیتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لوہاراں والا بازار میں سارا سال ہر قسم کی کڑاہیاں بھی تیار ہوتی ہیں۔ مشہور زمانہ پکوڑوں والی چھوٹی کڑاہی بھی اسی بازار میں کاریگر سو فیصد ہاتھ سے تیار کرتے ہیں۔
ان چھوٹی کڑاہیوں کو مقامی زبان میں ’لوانڈہ‘ بھی کہتے ہیں۔
کڑاھی بنانے کا عمل چار سے پانچ کاریگروں سے گزر کر مکمل ہوتا ہے، جن میں لوہے کی چادریں سیدھی کرنے والے، گولائی دینے والے، کاٹنے والے، بھٹی والے، گہرائی دینے والے، رنگ ساز، چتر کار یعنی نقش ونگار دینے والے اور کنڈے اور کڑاھیوں کو ہینڈل لگانے والے کاریگر قابل ذکر ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ لوہاراں والا بازار میں ماہ رمضان کی آمد پر ہاتھ سے تیار شدہ پکوڑے تلنے والی لوہے کی چھوٹی کڑاہیوں کی تیاری زور پکڑ لیتی ہے اور تقریباً سارا بازار ان کی تیاری میں لگ جاتا ہے۔