2024 میں ایران نے 975 افراد کو پھانسی دی: تنظیم برائے انسانی حقوق

رپورٹ کے مطابق ایرانی حکومت نے سرکاری طور پر صرف 95 سزاؤں کا اعلان کیا جب کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک کا کہنا تھا کہ ایران نے 2024 میں 901 قیدیوں کو پھانسی دی۔

ایرانی پولیس دو دسمبر 2024 کو تہران میں ترک سفارت خانے کے سامنے پہرہ دے رہی ہے (عطا کنارے / اے ایف پی)

انسانی حقوق کی تنظیموں نے جمعرات کو دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے گذشتہ سال تقریباً 975 افراد کو پھانسی دی جو سزائے موت میں ’خوفناک اضافہ‘ ہے۔

ناروے میں قائم تنظیم ایران ہیومن رائٹس اور فرانس میں قائم ٹوگیدر اگینسٹ دی ڈیتھ پینلٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2023 کے مقابلے میں پھانسیوں کی تعداد میں 17 فیصد اضافہ ہوا جو ایک دہائی میں سب سے زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان میں کم از کم 31 خواتین اور ایک بچہ بھی شامل تھا، جنہیں قتل، زیادتی اور زیادہ تر منشیات سے متعلق الزامات میں پھانسی دی گئی۔

موت کی سزا پانے والوں میں مظاہرین، کرد علیحدگی پسند، اور غیر ملکی شہری بھی شامل تھے جن میں 80 افغان شہری تھے۔

رپورٹ کے اہم نکات

• 2024 میں کم از کم 975 افراد کو پھانسی دی گئی جو 2023 میں 834 کے مقابلے میں 17 فیصد اضافہ ہے۔ ان میں سے صرف 95 سزاؤں (یعنی 10 فیصد سے بھی کم) کا سرکاری طور پر اعلان کیا گیا۔

• کم از کم 419 افراد یا تقریباً 43 فیصد کو قتل کے الزام میں پھانسی دی گئی۔
• کم از کم 503 افراد یا تقریباً 52 فیصد کو منشیات سے متعلق جرائم میں پھانسی دی گئی۔
• پھانسی پانے والوں میں کم از کم ایک بچہ شامل تھا جب کہ تین دیگر ممکنہ کیسز میں تحقیقات جاری ہے۔
• کم از کم 31 خواتین کو پھانسی دی گئی جو گذشتہ 17 سال میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
• کم از کم دو مظاہرین کو قتل کے الزام میں پھانسی دی گئی۔
• کم از کم 31 افراد، جن میں نو کرد سیاسی قیدی اور ایک ہمسایہ ملک سے اغوا شدہ سیاسی منحرف شامل تھا، کو سکیورٹی سے متعلق الزامات میں سزائے موت دی گئی۔
• کم از کم 649 قیدیوں کو، جنہیں قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی، مقتولین کے اہل خانہ نے قصاص کے قانون کے تحت معاف کر دیا۔
• کم از کم 80 افغان شہریوں کو 2024 میں پھانسی دی گئی، جب کہ 2023 میں یہ تعداد 25 اور 2022 میں 16 تھی۔
• کم از کم پانچ افراد، جو ذہنی اور نفسیاتی معذوری کا شکار تھے، کو بھی پھانسی دی گئی۔
• 2024 میں دی گئی 534 اور 2010 سے اب تک دی گئی 5075 پھانسیاں ’انقلابی عدالتوں‘ کے فیصلوں کے تحت دی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ اعداد و شمار 2024 میں ایران کی جانب سے سزائے موت کے استعمال میں خوفناک اضافے کو ظاہر کرتے ہیں، جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے تہران پر الزام عائد کیا کہ وہ سزائے موت کو سیاسی جبر کے بنیادی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

ایران ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر، محمود امیری مقدم نے ایک بیان میں کہا: ’یہ پھانسیاں اسلامی جمہوریہ کی جانب سے اپنی طاقت برقرار رکھنے کے لیے اپنے ہی عوام کے خلاف جاری جنگ کا حصہ ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سال کے آخری تین مہینوں میں، جب ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے خطرات بڑھ رہے تھے، اوسطاً ہر روز پانچ افراد کو پھانسی دی گئی۔‘

رپورٹ کے مطابق ایرانی حکومت نے سرکاری طور پر صرف 95 سزاؤں کا اعلان کیا جو 2023 کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے جب تقریباً 15 فیصد سزاؤں کا سرکاری سطح پر انکشاف کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ’بین الاقوامی برادری کی بار بار اپیلوں کے باوجود، شفافیت کا یہ دانستہ فقدان نہ صرف احتساب کو کمزور کرتا ہے بلکہ ریاست کی جانب سے سزائے موت کے استعمال کے اصل پیمانے کو بھی چھپاتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ رپورٹ اس کے تقریباً ایک ماہ بعد سامنے آئی جب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے کہا کہ ایران نے 2024 میں 901 قیدیوں کو پھانسی دی۔

فوکر ترک کے بقول: ’یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ ایک بار پھر ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایران میں ہر سال سزائے موت پانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ ایران اس تیزی سے بڑھتی ہوئی سزائے موت کی لہر کو روکے۔‘

فوکر ترک نے ایرانی حکام پر زور دیا کہ وہ مزید پھانسیوں کو روکے اور سزائے موت کے استعمال پر عارضی طور پر لگائیں تاکہ بالآخر اسے مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سزائے موت بنیادی انسانی حق، یعنی زندگی کے حق، سے مطابقت نہیں رکھتی اور اس میں بے گناہ افراد کو پھانسی دینے کا ناقابل قبول خطرہ شامل ہوتا ہے۔‘

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا: ’یہ واضح ہونا چاہیے کہ سزائے موت کبھی ایسے کاموں پر لاگو نہیں کی جا سکتی جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے تحت محفوظ سمجھے جاتے ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا