موٹر وے پر 150 سے زیادہ رفتار، گاڑی بند اور مقدمہ درج ہو گا: پولیس

ترجمان موٹر وے پولیس سید عمران احمد شاہ نے بتایا کہ ’ٹریفک کوڈ میں پہلی مرتبہ دوران ڈرائیونگ، موبائل فون ٹیبلیٹ یا دیگر الیکٹرانک آلات کے استعمال پر بھی پابندی لگا کر پانچ سو روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔‘

13 دسمبر 2009 کو پنڈی بھٹیاں کے قریب ایم ٹو موٹروے پر فیصل آباد انٹرچینج پل کے نیچے سے گاڑیاں گزر رہی ہیں (روئٹرز)

پاکستان موٹر وے پولیس نے تمام موٹر ویز پر گاڑی 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زیادہ تیز چلانے پر جرمانے کے علاوہ گاڑی مالک کے خلاف مقدمہ درج کر کے گاڑی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ترجمان موٹر وے پولیس سید عمران احمد شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’کچھ عرصے سے ہمارے ملک میں مختلف کمپنیاں نئے نئے ماڈلز کی گاڑیاں لانچ کر رہی ہیں، شہری ان جدید گاڑیوں کو چلانے کا شوق پورا کرنے کے لیے سپیڈ کی پروا نہیں کرتے جس سے موٹر وے پر حادثات میں اضافہ ہوا ہے۔

’لہٰذا قیمتی جانوں کو بچانے اور حادثات پر قابو پانے کے لیے یہ حکمت عملی بنائی گئی ہے، کیونکہ بعض ڈرائیور جرمانوں کی پروا کیے بغیر اوور سپیڈ کی پابندی نہیں کرتے۔‘

عمران احمد کے بقول: ’اب موٹر وے پر 150 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ سپیڈ ریکارڈ ہونے پر گاڑی بند کر دی جائے گئی، اس کے علاوہ گاڑی چلانے والے کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے غیرمعمولی جرمانہ بھی کیا جائے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’تھری لین موٹر وے پر چھوٹی بڑی کار یا جیپ کے لیے حد رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر ہے جبکہ پبلک سروس گاڑیوں کے لیے رفتار کی حد 110 کلومیٹر فی گھنٹہ رکھی گئی ہے۔

’اسی طرح جہاں موٹر وے دو لین ہے وہاں ہر گاڑی کے لیے حد رفتار 110 کلو میٹر فی گھنٹہ مقرر ہے، لیکن کئی ڈرائیور اس کی بھی پاسداری نہیں کرتے اور اوور سپیڈنگ سے اپنی زندگی تو خطرے میں ڈالتے ہی ہیں دوسروں کے لیے بھی جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمران احمد نے کہا کہ ’موٹر وے پولیس نے تیز رفتار گاڑیوں کے خلاف خصوصی مہم شروع کر دی ہے۔ قومی شاہراؤں پر تیز رفتاری کی نگرانی کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔ حادثات سے بچاؤ کے لیے موٹرویز پر حفاظتی باڑ کو یقینی بنایا جائے گا۔‘

ان کے مطابق ’موٹر ویز پر ہونے والے زیادہ تر حادثات کی وجہ اوور سپیڈنگ ہوتی ہے۔ جن میں کچھ عرصے سے حد رفتار 150 کلو میٹر فی گھنٹہ یا اس سے زیادہ ہونے کی وجہ بھی سامنے آئی ہے، البتہ اس حوالے سے ابھی تناسب بارے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن اوور سپیڈ پر روکی جانے والی گاڑیوں میں ڈیڑھ سو کی خطرناک حد کو چھونے والی گاڑیوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔‘

موٹر وے پولیس کی جانب سے 2023 میں جرمانوں میں اضافہ بھی کیا تھا جس کے مطابق اوور سپیڈنگ پر 750 روپے کے بجائے 2500 روپے جرمانہ، غلط اوور ٹیکنگ پر 300 روپے کے بجائے 1500 روپے جرمانہ، بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر 750 روپے کے بجائے 5000 روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ایمرجنسی سروس وہیکل و ایمبولینس کو راستہ نہ دینے پر ایک ہزار روپے، غفلت سے ڈرائیونگ کرنے پر جرمانے کی شرح تین سو کے بجائے 1500 روپے کر دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’ٹریفک کوڈ میں پہلی دفعہ دوران ڈرائیونگ، موبائل فون ٹیبلیٹ یا دیگر الیکٹرانک آلات کے استعمال پر بھی پابندی لگا کر پانچ سو روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔‘

خیال رہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے رواں ماہ یکم فروری سے ایم ٹیگ استعمال نہ کرنے اور ایم ٹیگ اکاونٹ میں کم بیلنس رکھنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس بھی عائد کر دیا ہے۔

این ایچ اے نے اس حوالے سے 31 جنوری 2025 کو نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے مطابق یکم فروری سے ایم ٹیگ استعمال نہ کرنے والی یا ناکافی بیلنس رکھنے والی گاڑیوں سے 25 فیصد اضافی ٹول ٹیکس لیا جا رہا ہے۔

اس اقدام کو سجاد بلوچ نامی وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ان کی درخواست پر عدالت نے وفاقی حکومت سے جواب بھی طلب کر رکھا ہے۔

درخواست میں سجاد بلوچ ایڈووکیٹ کا موقف ہے کہ این ایچ اے کے رولز میں ایم ٹیگ کے حوالے سے اضافی ٹیکس عائد کرنے کی اجازت نہیں۔ موٹر وے پر اسلام آباد سے لاہور سفر کیا تو 1210 کے بجائے 1510 روپے ٹول ٹیکس وصول کیا گیا۔

این ایچ اے نے 31 جنوری کو ایم ٹیگ کے بغیر گاڑیوں سے 25 فیصد زائد ٹیکس وصول کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، ایم ٹیگ کے بغیر گاڑیوں سے اضافی ٹول ٹیکس کی وصولی غیر قانونی ہے، لہٰذا کیش ادائیگی کرنے والی گاڑیوں سے اضافی ٹول ٹیکس کی وصولی کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان