موٹر وے پر چار افراد کی موت: قیام وطعام پر چیکنگ کا نظام کیا ہے؟

شعبہ تعلقات عامہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے مطابق موٹر وے پر قائم تمام سٹورز پر کھانے پینے کی اشیا کا معیار اور قیمتوں سے متعلق چیکنگ کا اختیار مقامی انتظامیہ کو ہوتا ہے۔

18 جنوری 2010 کو اسلام آباد سے تقریباً 100 کلومیٹر جنوب مغرب میں کلر کہار کے مقام پر ٹرک اور کار عازم سفر ہیں (عامر قریشی/ اے ایف پی)

موٹر وے پر ایک ہی خاندان کے چار افراد کی موت کا معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوسکا۔

 پولیس ترجمان سرگودھا کے بقول، پولیس کو شکایت موصول ہوئی تھی تاہم مرنے والے چاروں افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کل بدھ کو ملے گی۔ رپورٹ کے مطابق کارروائی کی جائے گی تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

ترجمان موٹر وے عمران شاہ کے بقول، ’موٹر وے پولیس اور محکمہ فوڈ اتھارٹی کے اہلکاروں نے رواں ہفتے موٹر وے قیام وطعام  احاطوں پر واقع ریسٹورینٹس سمیت تمام سٹورز پر کارروائی کر کے مضر صحت اور زیاد المعیاد اشیا فروخت کرنے والوں کو تین لاکھ روپے سے زائد جرمانے کیے ہیں۔‘

جائے وقوع پر بے ہوشی کی حالت میں پائے جانے والے گاڑی کے ڈرائیور عمر قاسم کے بقول ’والدہ کی طبیعت خراب ہونے پر خانقاہ ڈوگراں کے پاس انٹرچینج سے باہر نکل کر ایک بیکری سے جوس اور پیٹیز خریدے، جنہیں کھانے کے بعد سب کی طبعیت بگڑ گئی تھی۔‘

شعبہ تعلقات عامہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے مطابق ’موٹر وے پر قائم تمام سٹورز پر کھانے پینے کی اشیا کا معیار اور قیمتوں سے متعلق چیکنگ کا اختیار مقامی انتظامیہ کو ہوتا ہے۔ این ایچ اے سے ایف ڈبلیو او نے یہ نظام 2017میں 20 سالہ لیز پر حاصل کر رکھا ہے۔ وہی موٹر وے سے ملحقہ ان مقامات پر سب کو جگہ ٹھیکے پر دیتے ہیں اور وہی قیمتوں کا تعین کرتے ہیں۔‘

واقعہ کیسے پیش آیا؟

لاہور کی رہائشی فیملی اپنی ذاتی ہنڈا سوک گاڑی پر جمعے کے روز اسلام آباد جا رہی تھی۔ اس دوران تین خواتین سمیت چار افراد مردہ جبکہ ڈرائیور بے ہوش پائے گئے تھے۔ گاڑی میں زندہ بچ جانے والے  ڈرائیورعمر قاسم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  ’یہ نہیں پتہ کہ گاڑی کیسے سائیڈ پر رکی کیونکہ میں بے ہوش ہوگیا تھا۔ اس سے پہلے موٹر وے پر لاہور سے نکلتے ہی میری والدہ کی طبیعت خراب ہوئی تو ہم نے قیام وطعام دور ہونے کے باعث خانقاہ ڈوگراں انٹر چینچ سے باہر نکل کر ایک سٹور سے جوس اور پیٹیز خریدیں۔ ہم نے جوس اور پیٹیز کھائیں تو بھیرا انٹر چینج کے قریب سب کی حالت بگڑنے لگی میرے ہوش بھی برقرار نہ رہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بعد میں جب مجھے قریبی ہسپتال جا کر ہوش آیا تو معلوم ہوا کہ میری والدہ 55 سالہ رومیلہ، میری بہن 25 سالہ ثمر جن کی دو ماہ بعد شادی تھی، 30 سالہ بھابھی جن کا نام مہر تھا۔ میرا چھ سالہ بھتیجہ عون علی فوت ہو چکے تھے۔‘

’لاہور میں اپنے گھر اطلاع دی وہ لوگ آئے اور لاشیں گھر لے آئے۔ لکشمی چوک کے قریب ہماری رہائش ہے اور اپنے آبائی قبرستان میں ان کی تدفین کردی گئی ہے۔ پولیس کو درخواست تو دے دی ہے مگر ابھی تک فوت ہونے والوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نہیں ملی۔ جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ ان کی وفات کی اصل وجہ کیا ہوئی ہے۔‘

پولیس ترجمان سرگودھا عابد حسین کے مطابق ’موٹر وے پولیس کے ساتھ وقوعے پر مقامی پولیس بھی پہنچی تھی۔ متاثرہ فیملی کے ساتھ یہ واقعہ کیسے پیش آیا، اس بارے میں لاشوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ کیونکہ ابھی حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ بیکری سے خریدے گئے جوس یا پیٹیز میں ایسا کیا تھا جو چار لوگوں کی موت کا سبب بنا۔‘

موٹر وے قیام وطعام پر اشیا کا معیاراور قیمتیں چیک کرنے کا نظام کیا ہے؟

اس سوال کے جواب میں این ایچ اے شعبہ تعلقات عامہ کے ایک افسر سبطین رضا لودھی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ویسے تو جب سے تمام موٹر ویز پر قیام طعام بنے ہیں یہاں اشیا کے معیار اور قیمتوں کی چیکنگ کی ذمہ داری مقامی انتطامیہ کی ہوتی ہے۔ لیکن موٹر وے انتظامیہ بھی کسی شکایت کی صورت میں فوری کارروائی عمل میں لاتی ہے۔‘

سبطین لودھی نے کہا کہ ’پہلے این ایچ اے ہی قیام وطعام پر ریسٹورینٹ، شاپس یا سٹالز کا ٹھیکہ دیتی رہی ہے مگر 2017 سے اسلام آباد تا لاہور موٹر وے کا نظام ایف ڈبلیو او نے این ایچ اے سے لیز پر حاصل کر رکھا ہے۔ اب وہی اپنی ذیلی کمپنی ’مور‘ کے ذریعے یہاں جگہ ٹھیکے پر دیتے ہیں اور اس موٹر وے کے ٹال ٹیکس میں اضافے کا فیصلہ بھی وہی کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’البتہ این ایچ اے کا تعاون بھی ساتھ ہوتا ہے لیکن ہمارا اختیار اس معاملے میں صرف قیام وطعام کی تعمیر کے حوالے سے ہی رہ گیا ہے۔‘

ترجمان موٹر وے پولیس عمران شاہ کے بقول، ’موٹر وے پر جتنے بھی قیام وطعام موجود ہیں ان پر معمول کے مطابق مقامی انتظامیہ چیک اینڈ بیلنس رکھتی ہے۔ تاہم اگر کوئی مسافر کسی کی شکایت 130 پر کرتا ہے تو موٹر وے پولیس فوری پہنچ کر شکایت کا ازالہ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔‘

’موٹر وے پولیس کو جمعے کی شام بھلوال کے قریب ایک گاڑی کھڑی ہوئی دکھائی دی۔ گشت کرنے والی پولیس ٹیم نے گاڑی کو چیک کیا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن نہ شیشہ کھلا نہ دروازہ۔ جس کے بعد شیشے توڑ کر دیکھا گیا تو تین خواتین اور ایک بچہ موقع پر دم توڑ چکے تھے۔ جبکہ گاڑی کا ڈرائیور بے ہوش تھا پولیس نے انہیں قریبی ہسپتال منتقل کیا۔ اس حوالے سے مقامی پولیس کو اطلاع دی گئی انہوں نے ضروری کارروائی شروع کر دی۔‘

عمران شاہ کے بقول ’اس واقعے کے بعد قیام وطعام جتنے بھی ہیں وہاں مقامی فوڈ اتھارٹی اور انتظامی افسران کے ہمراہ کارروائی کی گئی۔ جہاں مضر صحت اشیا یا مہنگے داموں چیزیں فروخت ہو رہی تھیں انہیں تین لاکھ روپے سے زائد تک جرمانے کیے گئے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان