غزہ فائر بندی کے بعد اسرائیل میں پہلا جان لیوا حملہ، دو اموات

اسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایدوم ایمرجنسی سروس کے مطابق حملے میں تقریباً 70 سالہ شخص کی موقعے پر جان گئی، حملہ آور مارا گیا جب کہ چار لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی پولیس اس مقام کا معائنہ کر رہی ہے جہاں 3 مارچ 2025 کو حیفا، اسرائیل میں ایک مشتبہ شخص نے چاقو سے حملہ کیا (روئٹرز)

حکام نے کہا ہے کہ پیر کو اسرائیلی شہر حیفا میں تیز دھار آلے سے کیے گئے حملے کے نتیجے میں ایک شخص جان سے گیا جب کہ حملہ آور بھی مارا گیا ہے۔

یہ جنوری میں غزہ میں فائر بندی کے آغاز کے بعد پہلا جاں لیوا حملہ ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ حملہ فلسطینی علاقے میں فائر بندی میں توسیع کے معاملے پر جاری تعطل کے دوران غزہ کی پٹی میں امداد روکنے کے اسرائیلی اقدام کے ایک دن بعد کیا گیا۔

چھ ہفتے پر مشتمل فائر بندی کا پہلا مرحلہ ختم ہو چکا ہے۔ اس دوران غزہ میں خوراک، پناہ اور طبی امداد کی فراہمی ممکن ہوئی۔

امداد روکنے کے اسرائیلی فیصلے کے بعد اقوام متحدہ نے فوری طور پر امداد کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

پیر کو حیفا کے ایک بس اور ٹرین سٹیشن پر لوگوں پر تیز دھار آلے سے حملہ کیا گیا۔ حیفا شمالی اسرائیل کا ایک بڑا ساحلی شہر ہے جہاں یہودی اور عرب ملی جلی آبادی ہے۔

اسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایدوم ایمرجنسی سروس کے مطابق حملے میں تقریباً 70 سالہ شخص کی موقعے پر جان گئی جب کہ چار لوگ زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔

پولیس نے اسے ’دہشت گرد‘ حملہ قرار دیا اور تصدیق کی کہ حملہ آور کو مار دیا گیا۔ حکام کے مطابق حملہ آور کا تعلق اسرائیل کی دروز عرب اقلیت سے تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سات اکتوبر 2023 کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملے شروع کے بعد سے اسرائیل میں بار بار حملے ہوئے جن میں اکثر چاقو کا استعمال کیا گیا۔ ان حملوں میں کئی افراد جان سے گئے یا زخمی ہوئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اسرائیلی پولیس نے کہا کہ شمالی اسرائیلی شہر حیفا میں تیز دھار آلے سے کیے گئے حملے میں 70  سال کے قریب عمر کا ایک شخص کی موت ہو گئی جب کہ چار دیگر افراد زخمی ہوئے، اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حملہ آور کو مار دیا گیا۔

پولیس نے کہا کہ یہ حملہ مرکزی ٹرانزٹ ہب میں ہوا اور اسے دہشت گرد حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق حملہ آور کو ایک سکیورٹی گارڈ اور ایک عام شہری نے جان سے مارا۔ پولیس نے حملہ آور کی شناخت اسرائیلی عرب شہری کے طور پر کی، جو کچھ عرصہ بیرون ملک گزارنے کے بعد حال ہی میں اسرائیل واپس آئے۔

یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب خطے میں غزہ میں فائر بندی کے مستقبل کے حوالے سے شدید تناؤ پایا جا رہا ہے۔

حماس کا بیان

فلسطینی تنظیم حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ حیفا میں جرات مندانہ حملہ قابض اسرائیل کے جرائم پر فطری ردعمل اور اس کے خاتمے تک مزاحمت کے تسلسل کا مظہر ہے۔

’حماس مقبوضہ حیفا کے مرکزی بس سٹیشن میں ہمارے بہادر عوام کے ایک مجاہد کی جانب سے انجام دی گئی جرات مندانہ کارروائی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔‘

حماس نے مزید کہا کہ یہ حملہ قابض ریاست کے ان جاری مظالم کے خلاف ایک فطری ردعمل ہے جو وہ فلسطینی عوام کے خلاف مغربی کنارے، غزہ اور القدس میں مسلسل ڈھا رہی ہے، بالخصوص مغربی کنارے کے شمالی مہاجر کیمپوں میں بڑھتی ہوئی قتل و غارت، تباہی اور جبری بے دخلی، غزہ کی مسلسل ناکہ بندی، وادیٔ اردن سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے، اور مسجد اقصیٰ کی بار بار بے حرمتی جیسے جرائم کے تناظر میں یہ کارروائی فلسطینی عوام کے مزاحمتی عزم کا واضح اظہار ہے۔

’فلسطینی عوام کی مزاحمت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہماری سرزمین اور مقدسات آزاد نہیں ہو جاتے، قابض قوت کا مکمل انخلا نہیں ہو جاتا، اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست، جس کا دارالحکومت القدس ہو، قائم نہیں ہو جاتی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا