حکومتِ پاکستان نے پیر کو ایک بیان میں اسرائیل کی جانب سے رمضان کے دوران غزہ میں اہم انسانی امداد کی ترسیل روکنے کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ’یہ حالیہ اقدام اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کو درکار ضروری امداد کی منظم بندش کا حصہ ہے۔
’قابض طاقت کے اس عمل سے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہوتی ہے اور یہ سیز فائر معاہدے کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔‘
بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ تک بلا رکاوٹ انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنائے اور ’لاکھوں شہریوں کے لیے امداد کی بندش کے ذریعے اجتماعی سزا دینے پر اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے۔‘
’ہم اس بات کا بھی اعادہ کرتے ہیں کہ سیز فائر معاہدے پر مکمل عمل درآمد کیا جائے اور دو ریاستی حل کے لیے سیاسی عمل کی بحالی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ ایک قابلِ عمل اور خودمختار ریاستِ فلسطین قائم ہو، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انسانی امدادی تنظیموں نے پیر کو خبردار کیا کہ غزہ میں خوراک، اور ادویات کا ذخیرہ محدود ہے اور اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی ترسیل معطل ہونے کے بعد ضرورت مند فلسطینیوں کی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔
اسرائیل نے اتوار کو امدادی ٹرکوں کی غزہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
سعودی عرب نے بھی اتوار کو اسرائیل کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’بلیک میلنگ‘ قرار دیا تھا۔
ایس پی اے کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو ’بلیک میلنگ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے فائربندی کے لیے جاری مذاکرات میں مزید رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کو روکنا، اور اسے دباؤ ڈالنے اور اجتماعی سزا کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا، بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کے اصولوں کی صریح پامالی ہے۔‘
دوسری جانب غزہ میں موجود اقوامِ متحدہ کے ایک اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ ’جو امداد گذشتہ چند ہفتوں میں آئی تھی وہ زیادہ تر تقسیم ہو چکی ہے... اب ہم پہلے ہی قیمتوں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔‘
طبی امدادی تنظیم میڈیسنز سانس فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) نے خبردار کیا کہ امداد کی معطلی سے 20 لاکھ فلسطینیوں پر مزید دباؤ بڑھے گا، جو پہلے ہی 16 ماہ کی جارحیت کے بعد بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے اس سے قبل حماس پر امداد ہائی جیک کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جسے گروپ نے مسترد کر دیا۔
غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے بتایا کہ بازاروں میں کم از کم دو ہفتوں کے لیے خوراک دستیاب ہے اور انہوں شہریوں سے گھبراہٹ کا شکار نہ ہونے کی اپیل کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مصر میں موجود اس کے پانچ گودام، جو خوراک، پانی اور ادویات کا ذخیرہ رکھتے ہیں، اس وقت 50 فیصد صلاحیت پر کام کر رہے ہیں اور امدادی سامان کی معیاد چیک کی جا رہی ہے۔