غزہ کی امداد میں رکاوٹ ڈالنے کا اسرائیلی اقدام، پاکستان کی سخت مذمت

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ’قابض طاقت کے اس عمل سے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہوتی ہے اور یہ سیز فائر معاہدے کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔‘

دو مارچ، 2025 کو انسانی امداد لے جانے والے ٹرک غزہ کی پٹی کے ساتھ رفح سرحدی گزرگاہ کی مصری جانب قطار میں کھڑے ہیں (اے ایف پی)
 

حکومتِ پاکستان نے پیر کو ایک بیان میں اسرائیل کی جانب سے رمضان کے دوران غزہ میں اہم انسانی امداد کی ترسیل روکنے کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ’یہ حالیہ اقدام اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کو درکار ضروری امداد کی منظم بندش کا حصہ ہے۔ 
 
’قابض طاقت کے اس عمل سے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہوتی ہے اور یہ سیز فائر معاہدے کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔‘
 
بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ تک بلا رکاوٹ انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنائے اور ’لاکھوں شہریوں کے لیے امداد کی بندش کے ذریعے اجتماعی سزا دینے پر اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے۔‘
 
’ہم اس بات کا بھی اعادہ کرتے ہیں کہ سیز فائر معاہدے پر مکمل عمل درآمد کیا جائے اور دو ریاستی حل کے لیے سیاسی عمل کی بحالی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ ایک قابلِ عمل اور خودمختار ریاستِ فلسطین قائم ہو، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔‘
 
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انسانی امدادی تنظیموں نے پیر کو خبردار کیا کہ غزہ میں خوراک، اور ادویات کا ذخیرہ محدود ہے اور اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی ترسیل معطل ہونے کے بعد ضرورت مند فلسطینیوں کی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔
 
اسرائیل نے اتوار کو امدادی ٹرکوں کی غزہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
 
غزہ میں موجود اقوامِ متحدہ کے ایک اہلکار نے روئٹرز کو بتایا ’جو امداد گذشتہ چند ہفتوں میں آئی تھی وہ زیادہ تر تقسیم ہو چکی ہے... اب ہم پہلے ہی قیمتوں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔‘
 
طبی امدادی تنظیم میڈیسنز سانس فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) نے خبردار کیا کہ امداد کی معطلی سے 20 لاکھ فلسطینیوں پر مزید دباؤ بڑھے گا، جو پہلے ہی 16 ماہ کی جارحیت کے بعد بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ 
 
اسرائیل نے اس سے قبل حماس پر امداد ہائی جیک کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جسے گروپ نے مسترد کر دیا۔
ایم ایس ایف کی ایمرجنسی کوآرڈینیٹر کیرولین سیگین نے روئٹرز کو بتایا، ’خوراک اور صاف پانی تک رسائی میں مزید رکاوٹیں تباہ کن نتائج پیدا کر سکتی ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا اور دیگر ضروری سامان کی قیمتوں میں اضافے نے خوف اور غیر یقینی کی فضا پیدا کر دی ہے۔‘

غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے بتایا کہ بازاروں میں کم از کم دو ہفتوں کے لیے خوراک دستیاب ہے اور انہوں شہریوں سے گھبراہٹ کا شکار نہ ہونے کی اپیل کی۔

ریڈ کراس کی بین الاقوامی فیڈریشن کے مطابق اتوار کو 300 سے زائد امدادی ٹرکوں کو مصر سے غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصر میں موجود اس کے پانچ گودام، جو خوراک، پانی اور ادویات کا ذخیرہ رکھتے ہیں، اس وقت 50 فیصد صلاحیت پر کام کر رہے ہیں اور امدادی سامان کی معیاد چیک کی جا رہی ہے۔

آئی ایف آر سی کے مصر میں آپریشن کوآرڈینیٹر یورگن ہوگل نے روئٹرز کو بتایا، ’فی الحال ہمارے پاس گوداموں میں ذخیرہ کرنے کی جگہ موجود ہے، لیکن ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ کتنے دن برقرار رہے گی۔‘
 
میڈیسنز سانس فرنٹیئرز کے مصر اور اردن میں 14 امدادی ٹرک تیار کھڑے ہیں، جن میں زیادہ تر طبی سامان ہے، جو غزہ میں بھیجے جانے کے منتظر ہیں۔
 
کیرولین سیگین نے مزید کہا، ’اگر ادویات طویل عرصے تک ٹرکوں میں بند رہیں اور سورج کی روشنی میں پڑی رہیں تو ان کی معیاد کم اور افادیت متاثر ہو سکتی ہے۔‘
 
نارویجن ریفیوجی کونسل (این آر سی) نے خبردار کیا کہ صورتحال اس حد تک پہنچ سکتی ہے کہ امدادی ادارے سامان کی ترسیل مکمل طور پر روک دیں، جیسا کہ لڑائی کے آغاز میں ہوا تھا۔
 
این آر سی کی ترجمان شائنا لو نے روئٹرز کو بتایا، ’ہمارے لیے یہ بہت مہنگا ہے کہ امدادی سامان کو گوداموں میں ذخیرہ کیا جائے یا ٹرکوں میں بھر کر سرحد پر انتظار کروایا جائے۔‘
 
اسرائیل نے امدادی سامان کی ترسیل روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام باقی قیدیوں کی رہائی کے بغیر فائر بندی پر رضامند نہیں ہوگا۔
 
حماس نے اسرائیلی اقدام کو ’بلیک میلنگ‘ اور ’معاہدے کے خلاف کھلی بغاوت‘ قرار دیا ہے۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان