امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے رہائشیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک نے اس کی مذمت کی ہے جبکہ عرب لیگ نے اسے ’نسلی خاتمہ‘ قرار دیا ہے۔
عرب لیگ نے اتوار کو جاری ایک بیان میں ’فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے‘ کے خلاف خبردار کیا ہے۔
عرب ممالک پر مشتمل علاقائی تنظیم عرب لیگ نے اپنے بیان میں کہا، ’اپنی سرزمین سے جبری بے دخلی کو صرف نسلی خاتمہ ہی کہا جا سکتا ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کو امریکی صدر نے یہ تجویز دی تھی کہ 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیل اور حماس کی جنگ کے بعد غزہ کو ’صفائی‘ کے لیے ’خالی‘ کر دیا جائے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا: ’میں عرب ممالک کے ساتھ مل کر غزہ کے باشندوں کی کسی اور مقام پر رہائش کے انتظامات کو ترجیح دوں گا جہاں وہ شاید امن کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔‘
انہوں نے کہا کہ غزہ کے رہائشیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنا ’عارضی یا طویل مدتی‘ پالیسی ہو سکتی ہے۔
اردن پہلے ہی 23 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے اور کئی بار ایسے کسی بھی منصوبے کو مسترد کر چکا ہے جس کا مقصد اردن کو ’متبادل وطن‘ بنانا ہو۔
اردنی وزیر خارجہ ایمن صفدی نے اتوار کو اس بارے میں باضابطہ ردعمل میں کہا کہ ’فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف ہماری مخالفت پختہ اور غیر متزلزل ہے۔ اردن اردنیوں کے لیے ہے اور فلسطین فلسطینیوں کے لیے۔‘
فلسطینیوں کے لیے غزہ سے ان کی منتقلی کی کوئی بھی کوشش انہیں 1948 میں اسرائیل کے قیام کے دوران ہونے والی بڑے پیمانے پر نقل مکانی، جسے عرب دنیا ’نکبہ‘ یا تباہی کہتی ہے، کی تلخ یادیں دلاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صدر ٹرمپ یہ تجویز ایسے وقت میں آئی ہے جب امریکہ نے مصر اور اسرائیل کے علاؤہ تمام ممالک کے لیے امداد بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مصر پہلے ہی غزہ سے فلسطینیوں کو سینائی صحرا میں منتقل کرنے کی کسی بھی ’زبردستی نقل مکانی‘ کی کوشش کے خلاف خبردار کر چکا ہے اور اتوار کو قائرہ نے فلسطینیوں کے عارضی یا طویل مدتی نقل مکانی کی مذمت کرتے ہوئے اس ’ناقابل تنسیخ حقوق‘ کی خلاف ورزی کو مسترد کر دیا۔
اردن کی مرکزی اپوزیشن جماعت اسلامی ایکشن فرنٹ کے رکن پارلیمان صالح العرموطی نے ٹرمپ کی تجویز کو ’اردن کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور جنگ کا اعلان‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’شاہ عبداللہ دوم نے واضح سرخ لکیریں کھینچ دی ہیں، جن میں بیت المقدس کی یہودی حیثیت کو مسترد کرنا، فلسطینیوں کی آبادکاری نہ ہونے دینا اور کوئی متبادل وطن قبول نہ کرنا شامل ہیں۔‘
فلسطینی صدر کی مذمت
فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ کے عوام کو ان کی سر زمین سے باہر منتقل کرنے کے کسی بھی منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا۔
فلسطینی صدر نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے ہماری قوم کو بے دخل کرنے کے کسی بھی منصوبے کی سختی سے مخالفت اور مذمت کا اظہار کیا جائے گا۔
ان کے دفتر سے جاری ایک بیان میں مزید کہا گیا کہ فلسطینی عوام ’اپنی زمین اور مقدس مقامات کو نہیں چھوڑیں گے۔‘
ٹرمپ، جنہیں صدارت کی دوسری مدت کا آغاز کیے ایک ہفتے سے بھی کم وقت ہوا ہے، نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اردن اور مصر غزہ کے شہریوں کو اپنے علاقوں میں منتقل کریں تاکہ اسے (غزہ کی پٹی) کی (نسلی طور پر) صاف کیا جا سکے۔
فلسطینی صدر نے مزید کہا: ’ہم اپنی قوم پر 1948 اور 1967 میں آنے والی تباہیوں کی دوبارہ ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
انہوں نے ٹرمپ سے کہا کہ ’غزہ میں 19 جنوری سے شروع ہونے والے جنگ بندی کی حمایت کی کوششوں کو جاری رکھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی جنگ سے تباہ حال علاقے کی حکومت سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔