بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل اور دیگر پارٹی کارکنوں کے خلاف نجی سکیورٹی گارڈز رکھنے پر درج کیے گئے مقدمات کے خلاف جمعرات کو صوبے کی چار اہم شاہراہیں احتجاجاً بلاک کی گئیں، جب کہ کئی شہروں میں احتجاج بھی جاری ہے۔
بی این پی (مینگل) کے احتجاج کی وجہ سے کراچی کو کوئٹہ سے ملانے والی آر سی ڈی (این 25) شاہراہ کئی مقامات پر بلاک ہے اور ٹریفک رکی ہوئی ہے۔
بی این پی (مینگل) کے ایک ضلعی رہنما نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بلوچستان نیشنل پارٹی کے خلاف یہ مقدمات اس وقت درج کیے گئے جب سردار اختر مینگل کے آبائی علاقے تحصیل وڈھ (ضلع خضدار) میں پارٹی کارکن اور تاجران وڈھ بازار میں نجی سکیورٹی کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’وڈھ بازار میں ہندوؤں سمیت متعدد تاجر بھتہ نہ دینے پر قتل ہو چکے ہیں، اسی لیے تاجر برادری نے شہر میں نجی سکیورٹی تعینات کی۔
’تاہم مقامی انتظامیہ نے نجی سکیورٹی گارڈز کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، جس پر تاجروں کا احتجاج شروع ہوا اور ایک ہفتے تک بازار میں ہڑتال اور قومی شاہراہ بلاک کی گئی۔‘
مقامی رہنما کے مطابق تاجروں کے احتجاج کے ردعمل میں انتظامیہ نے ایک ہزار سے زیادہ افراد کے خلاف مقدمات درج کر دیے۔
بی این پی (مینگل) کے کارکنوں نے مستونگ، قلات، سوراب، خضدار، وڈھ، بیلہ اور حب کے مقامات پر شاہراہ کو بند کر رکھا ہے، جب کہ کوئٹہ سے سکھر براستہ سبی این 65 قومی شاہراہ نصیرآباد اور سبی سے بند ہے۔
کوئٹہ کو ایران سے ملانے والی این 40 ضلع نوشکی اور دالبندین سے بلاک ہے، جب کہ کیچ کو کوئٹہ سے ملانے والی این 85 پر تربت اور پنجگور میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔ اسی طرح گوادر کوسٹل ہائی وے اور گوادر ترڈیرو ایم آٹھ بھی کئی مقامات پر بند ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قومی شاہراہوں کی بندش کے علاوہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل پارٹی کارکنان کے ہمراہ آٹھ روز سے وڈھ پولیس سٹیشن میں گرفتاری دینے کے لیے موجود ہیں۔ وہ افطار اور سحر کے اوقات بھی پولیس سٹیشن میں گزارتے ہیں، تاہم پولیس کی جانب سے انہیں گرفتار نہیں کیا جا رہا۔
گذشتہ روز سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) خضدار محمد جاوید زہری بھی وڈھ پولیس سٹیشن مذاکرات کے لیے پہنچے تھے، تاہم کوئی کامیابی نہ ہو سکی۔
اس معاملے پر بلوچستان نیشنل پارٹی کی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر ہمارے خلاف بے بنیاد مقدمات درج کر رہی ہے۔ ’ایک ہی دن میں مجھ سمیت 1800 سے زیادہ لوگوں پر متعدد مقدمے وڈھ پولیس سٹیشن میں درج کئے گئے۔ ان میں مجھ سمیت تاجر برادری، قبائلی و سماجی عمائدین، سیاسی کارکنان سمیت میرے فرزند میر گورگین مینگل کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی نااہلی اس بات سے عیاں ہے کہ ان مقدمات میں بچوں اور خواتین کو بھی نامزد کیا گیا ہے اور حتیٰ کہ ایسے افراد بھی نامزد ہیں، جو اب اس دنیا میں موجود نہیں ہیں۔‘
سردار اختر مینگل نے مزید کہا کہ ’ہم اس وقت تک تھانے میں بیٹھے ہیں جب تک ہمیں گرفتار نہیں کیا جاتا ہے یا بوگس مقدمات ختم نہیں کیے جاتے۔‘