ایدھی فاؤنڈیشن پاکستان کی سب سے بڑی اور معتبر فلاحی تنظیموں میں سے ایک ہے، جس کا ملک بھر میں ایمبولینسوں اور رضا کاروں کا ایک وسیع نیٹ ورک ہے، جو ضرورت مندوں کو مفت ایمرجنسی طبی خدمات فراہم کرتا ہے۔
رمضان کے مقدس مہینے میں جب لوگ دسترخوان پر اپنوں کے ساتھ روزہ افطار کر رہے ہوتے ہیں تو اس وقت بھی یہ ایدھی رضاکار سڑکوں پر مصروف رہتے ہیں اور کبھی شہر کی کسی سڑک پر تو کبھی کسی دوسرے علاقے میں ایمرجنسی کی صورت حال پر قابو پانے کے لیے سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم نے رمضان المبارک میں ایمبولینس میں ڈیوٹی پر مامور کراچی کے ایک ایدھی رضاکار افتخار علی کے ساتھ وقت گزارا۔
افتخار ماہ رمضان میں بھی معمول کے مطابق شام کی شفٹ کے لیے تیاری کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنا یونیفارم زیب تن کیا۔ والدہ سے دعائیں لی اور اپنے بچوں کو بہلایا کہ کسی اور دن وہ ان کے ساتھ روزہ افطار کریں گے اور گھر سے ایمبولینس میں روانہ ہو گئے۔
ایمبولینس میں بیٹھتے ہی وائرلیس پر کنٹرول روم سے رابطہ بننے لگا، جس میں کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں ہونے والے حادثات کی اطلاعات موصول ہو رہی تھیں۔
افتخار علی کی ڈیوٹی کراچی کے ضلع جنوبی میں تھی، جہاں ایک حادثے کی اطلاع پر وہ ٹریفک کے درمیان سے ہوٹر بجاتے اور ہنگامی اعلان کرتے ہوئے جائے وقوعہ پر پہنچے اور مریض کو ذمہ داری کے ساتھ ہسپتال پہنچایا۔
افتخار علی ڈرائیونگ سے لے کر ریسکیو کا عمل بھی انجام دیتے ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہماری افطاری کا کچھ پتہ نہیں ہوتا۔ اپنے ساتھ ایک کھجور اور ایک پانی کی بوتل رکھ لیتے ہیں، ہنگامی صورت حال میں اسی سے افطار کرلیتے ہیں یا پھر شہر کے کسی مقام، کسی سڑک یا کسی فلاحی دسترخوان پر افطار کر لیتے ہیں۔ کہیں کچھ مل گیا تو بسم اللہ، نہ ملا تو شکر ادا کرتے ہیں لیکن روزے کے دوران اپنی ڈیوٹی کرتے ہوئے بہت زیادہ حوصلہ اور توانائی ملتی ہے۔‘
بقول افتخار: ’رمضان میں ایمبولینس خدمات کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے، کیونکہ بزرگ اور پہلے سے موجود طبی مسائل کے شکار افراد کو اضافی دیکھ بھال کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ ہم ایمبولینس کے رضا کار اس چیلنج کا بھی سامنا کرتے ہیں اور یہ یقینی بنانے کے لیے دن رات کام کرتے ہیں کہ ضرورت مند افراد کو بروقت طبی مدد مل سکے۔ ایمرجنسی کی صورت میں جب کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو ایدھی رضا کاروں کی پہلی ترجیح متاثرین کی مدد کرنا ہوتی ہے۔‘
ایمبولینس رضاکاروں کے ساتھ ساتھ ایدھی فاؤنڈیشن کا کنٹرول روم بھی 24 گھنٹے سروسز فراہم کر رہا ہوتا ہے۔ یہاں آنے والی امدادی کالز کا سلسلہ تھمتا نہیں اور نہ ہی کنٹرول روم کا کام رکتا ہے۔
ایدھی کنٹرول روم کے انچارج محمد امین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم مولانا عبدالستار کے عزم کو لے کر چل رہے ہیں، جس میں انسانیت کا درجہ کسی بھی رنگ و نسل، ذات پات اور مذہب سے بالاتر ہے۔ چاہے وہ ایمبولینس رضاکار کی ڈیوٹی ہو یا کنٹرول روم ملازمین کی۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’ہمارے کنٹرول روم میں موجود تمام آپریٹرز کسی بھی فون کال کو ضائع نہیں ہونے دیتے۔ ہر ایک کال کو اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ ہر کال انسانی جان سے وابستہ ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ رمضان ہو، عید ہو یا کوئی تہوار ہم منہ میں نوالہ بعد میں رکھتے ہیں اور مدد کے لیے آنے والی کال کو اہمیت پہلے دیتے ہیں۔‘
بقول محمد امین: ’ہم روزمرہ سینکڑوں امدادی کالز پر توجہ دیتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اذان ہو رہی ہوتی ہے، افطار کا ٹائم ہو جاتا ہے اور آپریٹرز اپنی جگہ پر ہی بیٹھ کر افطار بھی کرتے ہیں۔ افطار میں خلل تو آتا ہے لیکن دل کو سکون بھی ملتا ہے کہ ہم انسانی خدمت کے لیے چنے گئے ہیں۔‘