نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی 13 سال قبل طالبان کے ہاتھوں سر میں گولی کھانے کے بعد اپنی بچپن کی یادیں تازہ کرنے پہلی مرتبہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں اپنے آبائی شہر واپس آئیں۔
ملالہ یوسفزئی، جو اب برطانوی شہری ہیں، بدھ کو ایک دورے کے لیے شانگلہ پہنچی تھیں، جسے ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے خفیہ رکھا گیا تھا۔
برف سے ڈھکے پہاڑ اور دریا کے پس منظر میں کھڑی اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے، ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بعد وطن واپس آنا ’بڑی خوشی‘ ہے۔
27 سالہ ملالہ نے کہا، ’بچپن میں، میں نے ہر چھٹی پاکستان کے شہر شانگلہ میں گزاری، دریا کے کنارے کھیلتے ہوئے اور اپنے خاندان کے ساتھ کھانا بانٹتے ہوئے۔
’آج یہاں واپس آنا میرے لیے بہت خوشی کی بات ہے۔ 13 برس بعد پہاڑوں میں گھرا ہونا، ٹھنڈے دریا میں ہاتھ ڈبونا اور اپنے پیارے کزنز کے ساتھ ہنسنا۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ جگہ ’میرے دل کو بہت پیاری ہے اور میں بار بار واپس آنے کی امید کرتی ہوں۔‘
ملالہ یوسفزئی کو اکتوبر 2012 میں تحریک طالبان پاکستان کے ایک بندوق بردار جنگجو نے سکول بس میں سفر کے دوران سر میں گولی مار دی تھی، جس کے بعد انہیں وادی سوات کے شہر مینگورہ سے نکلنا پڑا تھا۔ اس وقت وہ 15 سال کی تھیں۔
ملالہ یوسفزئی کو ان کے گاؤں کے پاکستانی طالبان کے قبضے میں آنے کے بعد لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت میں بولنے پر نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس واقعے کے دو سال بعد 2014 میں انہیں انڈین بچوں کے حقوق کے کارکن کیلاش ستیارتھی کے ساتھ امن کا نوبل انعام ملا تھا۔
اگرچہ ملالہ یوسفزئی نے گذشتہ 13 سالوں میں پاکستان کے چند دورے کیے، لیکن یہ پہلا موقع تھا جب وہ اپنے آبائی شہر گئیں۔
ملالہ یوسفزئی جب اپنے شوہر اور والد کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں وہاں پہنچیں تو علاقے میں سکیورٹی بڑھا دی گئی تھی، جب کہ کچھ جگہوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک سرکاری اہلکار نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ان کے دورے کو انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہاں تک کہ مقامی لوگ بھی ان کے آنے کے پروگرام سے لاعلم تھے۔‘
ملالہ یوسفزئی نے برکانہ میں اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کی اور لڑکیوں کو مفت تعلیم فراہم کرنے کے لیے 2018 میں قائم کالج کا دورہ کیا۔
ایک سینیئر پولیس افسر امجد عالم خان نے کہا، ’ملالہ نے طلبہ سے ملاقات کی، کلاسوں کا معائنہ کیا اور طلبہ سے بات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ پڑھیں اور اپنا مستقبل روشن بنائیں۔‘
انہوں نے وعدہ کیا کہ ملالہ فنڈ یقینی بنائے گا کہ کالج میں بغیر فیس کے اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کی جائے۔
ملالہ یوسفزئی نے اس ہفتے بنوں کے علاقے میں ایک فوجی چھاؤنی میں دو خودکش بم حملوں میں جان سے جانے والے 13 شہریوں اور پانچ سکیورٹی اہلکاروں کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔
پاکستانی طالبان سے منسلک ایک عسکریت پسند گروہ نے بنوں بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جس میں 42 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے بعض کی حالت نازک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے خوبصورت ملک کے ہر کونے میں امن کی دعا کرتی ہوں۔ گذشتہ روز بنوں سمیت حالیہ حملے دل دہلا دینے والے ہیں۔ میں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ اپنی تعزیت کر رہی ہوں اور اپنے وطن کے ہر فرد کی سلامتی کے لیے دعائیں کرتی ہوں۔‘
© The Independent