ٹرمپ کے تاریخ کے علم پر سوال اٹھانے والے نیوزی لینڈ کے ہائی کمشنر برطرف

ٹرمپ کی تاریخ پر علم سے متعلق تبصرہ کرنے پر برطانیہ میں نیوزی لینڈ کے ہائی کمشنر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

25 اپریل 2024 کو برطانیہ میں نیوزی لینڈ کے ہائی کمشنر فل گوف وسطی لندن میں ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ میں نیوزی لینڈ کے سفیر فل گوف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب انہوں نے ایک تقریب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا تبصرہ کیا جسے ناقدانہ سمجھا گیا۔

فل گوف، جو نیوزی لینڈ کے ہائی کمشنر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، نے یہ تبصرے لندن میں چیتھم ہاؤس کے زیر اہتمام ایک بین الاقوامی امور کے تھنک ٹینک کی تقریب میں کیے۔

یہ تقریب منگل کو منعقد ہوئی، جہاں فن لینڈ کی وزیر خارجہ ایلینا والٹونن بطور مہمان مقرر موجود تھیں۔

تقریب کے دوران، گوف، جو سامعین میں موجود تھے، نے والٹونن سے ایک سوال کیا جب وہ روس کے ساتھ امن قائم رکھنے کے طریقوں پر گفتگو کر رہی تھیں۔ فن لینڈ کی روس کے ساتھ مشترکہ زمینی سرحد ہے۔

گوف نے اپنی گفتگو میں اس بات کا حوالہ دیا کہ ٹرمپ نے اپنے عہد صدارت کے دوران جنگی دور کے برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل کا مجسمہ دوبارہ اوول آفس میں نصب کیا تھا۔ ساتھ ہی، انہوں نے 1938  میں چرچل کے ایک مشہور خطاب کا حوالہ دیا، جب وہ نیویل چیمبرلین کی حکومت میں بطور رکن پارلیمنٹ خدمات انجام دے رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گوف نے کہا کہ وہ چرچل کی وہ تقریر دوبارہ پڑھ رہے تھے، جس میں چرچل نے اپنی ہی حکومت پر سخت تنقید کی تھی کیونکہ اس نے میونخ معاہدے پر دستخط کرکے ایڈولف ہٹلر کو چیکوسلوواکیہ کے ایک حصے پر قبضہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

انہوں نے چرچل کا وہ جملہ دہرایا جو انہوں نے چیمبرلین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا: ’آپ کے پاس جنگ اور بے عزتی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا موقع تھا۔ آپ نے بے عزتی کو چنا، مگر پھر بھی آپ کو جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

اس کے بعد، فل گوف نے فن لینڈ کی وزیر خارجہ سے سوال کیا:

’صدر ٹرمپ نے چرچل کا مجسمہ دوبارہ اوول آفس میں نصب کیا ہے۔ لیکن کیا آپ سمجھتی ہیں کہ وہ واقعی تاریخ کو سمجھتے ہیں؟‘

ایلینا والٹونن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے تبصرے کو ’مختصر‘ رکھیں گی اور صرف اتنا کہیں گی کہ ’چرچل نے بہت وقت سے ماورا باتیں کہی ہیں۔‘

وزیر خارجہ پیٹرز نے کہا کہ یہ ’ انتہائی افسوس ناک‘ ہے کہ انہیں مسٹر گوف کو اس تبصرے پر ہٹانے کا فیصلہ کرنا پڑا،  انہوں نے کہا کہ اگر یہی تبصرہ کسی اور عالمی رہنما کے بارے میں کیا جاتا، تب بھی وہ ایسا ہی فیصلہ لیتے۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ تبصرے مایوس کن اور ناقابل قبول تھے۔‘

انہوں نے کہا: ’یہ نیوزی لینڈ کی حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے اور اس کے باعث فل گوف کا بطور ہائی کمشنر لندن میں کام کرنا ناممکن ہو گیا تھا۔‘

پیٹرز نے مزید کہا: ’ہم نے سیکریٹری خارجہ اور تجارت، بیڈ کوری، کو ہدایت دی ہے کہ وہ فل گوف کے ساتھ لندن میں نیوزی لینڈ ہائی کمیشن کی قیادت کی منتقلی کے عمل کو مکمل کریں۔‘

ایلینا والٹونن کی تقریر منگل کو منعقدہ ایک تقریب میں ہوئی، جس کا عنوان تھا ’نیٹو کی روس کے ساتھ طویل ترین سرحد پر امن برقرار رکھنا‘ اور اس میں فن لینڈ کے یورپی سلامتی سے متعلق مؤقف پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ پیٹرز نے کہا:  ’جب آپ اس منصب پر ہوتے ہیں جہاں آپ حکومت اور اس کی پالیسیوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ آپ آزادانہ سوچ کا اظہار نہیں کر سکتے، کیونکہ آپ نیوزی لینڈ کا چہرہ ہوتے ہیں۔‘

سابق وزیر اعظم ہیلن کلارک، جو فل گوف کی سابقہ باس رہ چکی ہیں، نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ان کی برطرفی کی مذمت کی۔

انہوں نے لکھا: ’ایک انتہائی معمولی بہانہ ہے‘ جس کے ذریعے ایک ’انتہائی قابل احترام‘ سابق وزیر خارجہ کو ان کے سفارتی عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔

فل گوف جنوری 2023 سے برطانیہ میں نیوزی لینڈ کے ہائی کمشنر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ تاہم اپنی برطرفی کے بعد انہوں نے ابھی تک کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ