امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو زور دے کر کہا کہ ’کوئی بھی فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل نہیں کر رہا۔‘ حماس نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔
یہ بیان انہوں نے وائٹ ہاؤس میں آئرش وزیر اعظم مائیکل مارٹن سے ملاقات کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں دیا۔
یہ تبصرہ اس منصوبے کی نفی ہے جو صدر ٹرمپ نے پہلے تجویز کیا تھا، جس کے تحت امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھالے گا، فلسطینی آبادی کو وہاں سے منتقل کرے گا، اور اس علاقے کو ’مشرق وسطیٰ کے رویرا‘ میں تبدیل کر دے گا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کی مستقل نقل مکانی کی اپنی ہی تجویز سے واضح طور پر پیچھے ہٹنے کا کیا خیرمقدم کیا ہے۔
انہوں نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ ’انتہا پسند صیہونی دائیں بازو‘ کے نظریے سے دور رہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فروری میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک نازک فائر بندی معاہدے کے ابتدائی مراحل کے دوران دیے گئے اس بیان پر دنیا بھر میں شدید مذمت اور مخالفت کی گئی، کیونکہ اس سے فلسطینیوں کے ان خدشات کو تقویت ملی کہ انہیں مستقل طور پر اپنے گھروں سے بے دخل کیا جا سکتا ہے۔
مصر، اردن اور خلیجی عرب ریاستوں نے خبردار کیا کہ اس قسم کا کوئی بھی منصوبہ پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا ہے۔
ٹرمپ کے منصوبے کے جواب میں، عرب ریاستوں نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک 53 ارب ڈالر کا مصری منصوبہ منظور کیا، جس میں فلسطینیوں بے دخل نہیں ہوں گے۔
عرب وزرائے خارجہ نے بدھ کو کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے لیے صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی، سٹیو وٹکوف، کے ساتھ مصری منصوبے پر مشاورت جاری رکھیں گے تاکہ غزہ کے امریکی کنٹرول کے متبادل کے طور پر اس پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا: ’عرب وزرائے خارجہ نے غزہ کی تعمیر نو کے اس منصوبے پر تبادلہ خیال کیا، جسے چار مارچ 2025 کو قاہرہ میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں منظور کیا گیا تھا۔
’انہوں نے امریکی ایلچی کے ساتھ اس منصوبے پر مزید مشاورت اور ہم آہنگی جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ اسے تعمیر نو کی بنیاد بنایا جا سکے۔‘
دوحہ میں ہونے والی ملاقات کے بعد جاری کردہ مشترکہ بیان میں وزرائے خارجہ نے کہا کہ ان مذاکرات کو غزہ کی تعمیر نو کے اقدامات کے لیے ایک ’بنیاد‘ کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔