امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ وسیع پیمانے پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس میں پاکستان سمیت 41 ممالک شامل ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ذرائع اور دیکھے گئے ایک اندرونی میمو کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ مجموعی طور پر 41 ممالک کو تین الگ الگ گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اس داخلی میمو کے مطابق، پاکستان اس گروپ کا حصہ ہے جس میں اگر حکومتوں نے سکیورٹی امور بہتر نہ کیے تو ان ممالک کے شہریوں کو امریکی ویزا پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پہلا گروپ (مکمل ویزا معطلی): اس میں افغانستان، ایران، شام، کیوبا اور شمالی کوریا سمیت 10 ممالک شامل ہیں، جن کے شہریوں کے لیے ویزے مکمل طور پر معطل کر دیے جائیں گے۔
دوسرا گروپ (جزوی ویزا معطلی): اریٹیریا، ہیٹی، لاؤس، میانمار اور جنوبی سوڈان کے شہریوں کو سیاحتی، تعلیمی اور امیگریشن ویزوں میں محدود پابندیوں کا سامنا ہوگا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تیسرا گروپ (مشروط ویزا پابندی): پاکستان، بیلاروس اور ترکمانستان سمیت 26 ممالک شامل ہیں، ’جنہیں 60 دن کے اندر‘ سکیورٹی سکریننگ اور ویزا پراسیسنگ کے معیار میں بہتری کی ہدایت دی گئی ہے۔ اگر ان ممالک نے اس معاملے پر توجہ نہ دی تو ان کے شہریوں کے لیے امریکی ویزوں پر جزوی پابندیاں لگ سکتی ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبردار کیا کہ اس فہرست میں تبدیلیاں ہوسکتی ہیں اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سمیت انتظامیہ کی جانب سے ابھی اس کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔
نیو یارک ٹائمز نے سب سے پہلے ممالک کی فہرست کی اطلاع دی۔
یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت میں سات مسلم اکثریتی ممالک کے مسافروں پر عائد سفری پابندی کی یاد دلاتا ہے، جو کئی ترامیم سے گزرنے کے بعد 2018 میں امریکی سپریم کورٹ نے برقرار رکھی تھی۔
یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے تحت کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد امریکہ میں داخل ہونے کے خواہشمند افراد کی سخت جانچ پڑتال ہے۔ اس پالیسی کے تحت، ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا، جس میں سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر مخصوص ممالک سے آنے والے افراد پر مکمل یا جزوی پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا گیا۔
اس حکم نامے میں کابینہ کے متعدد ارکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 21 مارچ تک ان ممالک کی فہرست پیش کریں جن سے سفر جزوی یا مکمل طور پر معطل کیا جانا چاہیے کیونکہ ان کی جانچ پڑتال اور سکریننگ کی معلومات بہت کم ہیں۔
ٹرمپ کی یہ ہدایت امیگریشن کریک ڈاؤن کا حصہ ہیں جو انہوں نے اپنی دوسری مدت کے آغاز میں شروع کیا تھا۔
انہوں نے اکتوبر 2023 کی ایک تقریر میں اپنے منصوبے کا جائزہ لیا، جس میں غزہ کی پٹی، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن اور ’ہماری سلامتی کے لیے خطرہ بننے والی کسی بھی دوسری جگہ‘ کے لوگوں کو محدود کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے فوری طور پر روئٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔