یوکرین جنگ بندی مذاکرات اتوار کو جدہ میں ہوں گے: امریکہ

فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت ’اتوار کو جدہ میں شروع ہوگی۔‘

سعودی عرب میں امریکی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کریں گے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف نے منگل کو بتایا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی مذاکرات اتوار کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہوں گے۔

فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، جو کہ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان طویل فون کال کے چند گھنٹوں بعد ہوا، وٹکوف نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت ’اتوار کو جدہ میں شروع ہوگی۔‘

وٹکوف نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں امریکی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کریں گے، تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ وہ بات چیت کن کے ساتھ کریں گے۔

بحیرہ اسود اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں سے متعلق جنگ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے، وٹکوف نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے روسیوں نے ان دونوں معاملات پر اتفاق کر لیا ہے۔ میں یقیناً امید کرتا ہوں کہ یوکرینی بھی اس پر متفق ہوں گے۔‘

بدھ کو یوکرین نے روس پر امریکہ کی حمایت یافتہ جنگ بندی تجویز کو مؤثر طور پر مسترد کرنے کا الزام عائد کیا، اور کہا کہ ماسکو کی جانب سے توانائی کے گرڈ پر حملے روکنے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی شہری انفراسٹرکچر پر بمباری کی گئی۔

واشنگٹن 30 دن کی مکمل جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ تین سال سے جاری اس تباہ کن جنگ کے وسیع تر تصفیے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

منگل کو 90 منٹ کی کال کے دوران، روسی صدر پوتن نے اس تجویز کو مسترد کر دیا اور اس پر اصرار کیا کہ ایسا کوئی معاہدہ تبھی ممکن ہوگا جب یوکرین کے اتحادی تمام فوجی امداد کو مکمل طور پر روک دیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماسکو کے مطابق، پوتن نے اپنی فوج کو پہلے ہی 30 دن کے لیے یوکرینی توانائی کے اہداف پر حملے روکنے کا حکم دے دیا ہے۔

تاہم، وٹکوف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مجوزہ جنگ بندی ’توانائی اور عمومی انفراسٹرکچر‘ تک لاگو ہے۔

ٹرمپ کے ایلچی نے روسی صدر پوتن کو ’آج کی کال میں اپنے ملک کو حتمی امن معاہدے کے قریب لانے کے لیے کیے گئے تمام اقدامات پر سراہا۔‘

وٹکوف نے مزید کہا کہ چونکہ توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے اہداف اور بحیرہ اسود کے حوالے سے اتفاق رائے پایا جا چکا ہے، انہیں یقین ہے کہ ’یہاں سے مکمل جنگ بندی کا راستہ زیادہ دور نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا