اسلام آباد: گھر میں غار بنا کر مشروم کی کاشت

اسلام آباد کے رہائشی فرخ حسین کاظمی نے کہا کہ وہ مشروم کی کاشت سات کنال پر مشتمل اس غار میں کرتے ہیں اور یہ خیال انہیں اس لیے آیا کیونکہ پاکستان میں ہر بندہ گوشت خرید نہیں سکتا۔

اسلام آباد کے رہائشی فرخ حسین کاظمی اپنے گھر میں ایک سرنگ نما غار بنا کر مشروم یعنی کھمبی کی کاشت کا کام کر رہے ہیں۔

 مشروم (کھمبی) کی کاشت کے لیے بڑے رقبے کی ضرورت نہیں ہوتی اور اسے گھروں میں آسانی سے شیلفوں میں یا پولی تھین کے تھیلوں میں بھی کاشت کیا جاسکتا ہے۔

 فرخ حسین کاظمی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’میں نے مشروم کی کاشت سات کنال پر مشتمل اس غار میں شروع کی ہے اور یہ خیال مجھے اس لیے آیا کیونکہ پاکستان میں ہر بندہ گوشت خرید نہیں سکتا، اس لیے میں نے مشروم کی کاشت شروع کی کیونکہ اس میں گوشت سے بھی زیادہ پروٹین اور کینسر سمیت کئی بیماریوں کا علاج موجود ہے۔‘

مشروم کی کاشت کس طرح ممکن ہے؟

فرخ حسین کاظمی نے اس حوالے سے بتایا کہ ’مشروم کی کاشت کے لیے کسی بھی بڑے رقبے کی ضرورت نہیں۔ اس کو گھروں میں با آسانی شیلفوں یا پولی تھین تھیلوں میں کاشت کیا جاسکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ مشروم کی کاشت کے لیے مارچ سے اکتوبر کے درمیان کا وقت موزوں رہتا ہے کیونکہ ان کے درجہ حرارت کا خاص خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

ان کے بقول مشروم تاریک ماحول، نمی والے علاقوں اور جہاں درجہ حرارت 16 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہے، وہاں آسانی سے کاشت ہوسکتے ہیں۔

فرخ حسین کے مطابق انہوں نے پانچ ہزار روپے سے پولی تھین تھیلوں میں مشروم کی کاشت سات کنال پر محیط غار نما سرنگ میں کی ہے، جس کے لیے ہوا کا بندوبست غار کے سات دروازوں سے ہوتا ہے جبکہ نمی کو پورا کرنے کے لیے پانی کا سپرے بھی کیا جاتا ہے۔

مشروم کتنے وقت میں تیار ہوتا ہے؟

 فرخ حسین نے بتایا کہ مشروم کی تیاری میں درجہ حرارت کا برقرار رہنا ایک مشکل عمل ہوتا ہے، ’جس کے بعد اس کی تیاری کے لیے صرف 120 دن کا وقت درکار ہوتا ہے اور یہ کھانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ایک بیگ پر تقریباً چھ سو روپے کا خرچہ آتا ہے، جس سے چار سے پانچ کلو مشروم حاصل کیا جاسکتا ہے، جس کی قیمت چھ ہزار روپے بنتی ہے۔

بقول ان کے مارکیٹ میں مشروم چار ہزار روپے فی کلو تک فروخت ہوتا ہے۔

فرخ حسین کہتے ہیں کہ وہ یہ مشروم پاکستان میں موجود چینی افراد کو فروخت کر رہے ہیں کیونکہ عام لوگوں میں مشروم کے استعمال کا اتنا شعور نہیں، اس لیے وہ اسے 15 سو روپے فی کلو میں فروخت کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مشروم کی کاشت کو بہتر بنانے اور دیکھ بال کے لیے انہوں نے 15 افراد کی ایک ٹیم بھی رکھی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں مشروم کی 38 ہزار اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں سے صرف دو ہزار اقسام کھانے کے قابل سمجھی جاتی ہے۔ مشروم کی بہت سی اقسام زہریلی بھی ہوتی ہے جن کے استعمال سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔   

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا