پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں جمعے کو عید کے تیسرے روز رات 12 بجے عالمی فاسٹ فوڈ برانڈ کے ایف سی کی فرنچائز کے باہر فلسطینی عوام سے یکجہتی اور اسرائیل کی حمایت کے الزام میں بعض نوجوانوں نے اجتحاج کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔
سکھر پولیس کے ترجمان محمد بخش بلوچ کے مطابق 50 کے قریب نوجوانوں نے احتجاج کیا جسے ڈی ایس پی سائٹ پارس بھکرانی نے مذاکرات کے بعد ختم کروایا۔
تاہم پولیس ترجمان کے مطابق ’کچھ دیر بعد موٹر سائیکلوں پر سوار دو سو کے قریب اسلحہ بردار نوجوانوں نے ریسٹورنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس نے مزاحمت کرتے ہوئے لاٹھی چارج کیا اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’اس دوران پتھراؤ سے چوکی انچارج طاہر کھوسو بھی زخمی ہوئے۔‘
’کے ایف سی میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج سسٹم میں فنی خرابی کی وجہ سے تاحال مل نہیں پائی تاہم آس پاس کے دوسرے ریسٹورنٹ سے ریکارڈنگ حاصل کر لی گئی ہے۔‘
ڈی ایس پی سائٹ پارس بھکرانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس واقعے کو پولیس نے بہت ذمہ داری سے سمنبھالا کیونکہ مظاہرین کی ایک بڑی تعداد ریسٹورنٹ کو نظر آتش کرنا چاہتی تھی۔ مشتعل افراد نے ریسٹورنٹ کے بورڈز توڑے اور پتھراؤ سے شیشوں کو بھی نقصان پہنچا۔‘
انہوں نے بتایا کہ واقعے کا مقدمہ ’جلاؤ گھیراؤ‘ اور ’دہشت گردی‘ سمیت مختلف دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ایس ایس پی سکھر عابد بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’عید پر سکھر میں سکیورٹی کے اضافی انتظامات ہوتے ہیں۔ کے ایف سی کے باہر ہونے والا یہ اقدام کوئی پلان یا مذہبی جنونیت نہیں بلکہ چند ٹک ٹاکرز کی شرارت ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں ایس ایس پی نے بتایا کہ ’اس سلسلے میں کسی جماعت نے کوئی اجتجاج کی کال نہیں دی تھی تاہم بعض ذرائع سے معلومات تھیں اسی لیے ملٹری روڈ پر گشت میں اضافہ کر دیا تھا اور اضافی نفری بھی مامور تھی، یہی وجہ ہے کہ اس احتجاج کو موثر انداز میں قابو کر لیا گیا۔‘
اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے کے ایف سی مینیجر سے رابطہ کیا تو انہوں نے کسی قسم کا موقف دینے سے انکار کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قبل ازیں 30 مارچ 2024 کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع میرپور میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا جہاں پولیس اور ضلعی حکام کے مطابق مشتعل مظاہرین نے اسرائیل کی حمایت کے الزام میں جمعے کی شب کوٹلی روڈ پر واقع کے ایف سی کی برانچ پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی اور بعدازاں برانچ کو آگ لگا دی، جس سے عمارت کا بڑا حصہ متاثر ہوا تھا۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی مختلف ویڈیوز میں مظاہرین کو اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کے حق میں نعرے بازی کرتے دیکھا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد مقامی پولیس اور انتظامیہ نے حملہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف آپریشن کیا جس دوران حکام کے مطابق 400 سے زائد افراد اور پولیس کے درمیان چھڑپیں ہوئیں جو چار گھنٹے تک جاری رہی تھیں۔
کمشنر میرپور چوہدری شوکت کے مطابق پولیس نے برانچ پر حملہ کرنے والے افراد کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا، جس کے بعد ابتدائی طور پر 20 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ چھڑپوں کے دوران اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی) میرپور کے علاوہ ایک اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) اور پولیس کے تین اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس آفیشل فیس بک اکاؤنٹ کے مطابق اس واقعے کے بعد 80 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔