امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ کیلیفورنیا میں ایک سینما میں حملے کے خطرے کے بعد ’جوکر‘ فلم کی نمائش منسوخ کردی گئی ہے۔
فلم میں اداکار جوکین فینکس کو بیٹ مین کے دشمن اور تشدد پسند جوکر کے کردار میں دکھایا گیا ہے۔ یہ فلم تشدد کی تصویر کشی کے حوالے سے متنازع ثابت ہوئی ہے اور اس کی ریلیز کے وقت سکیورٹی کے سخت خدشات لاحق ہیں۔
دوسری جانب نیو یارک اور لاس ویگس سمیت امریکہ بھر کے اُن سینما گھروں کے باہر پولیس کا گشت بڑھا دیا گیا ہے جہاں اس فلم کی نمائش کی جا رہی ہے۔
2012 میں جوکر کا روپ دھارے ایک شخص نے ریاست کولوراڈو کے ایک تھیٹر میں اس وقت اندھا دھند فائرنگ کر کے 12 افراد کو ہلاک اور 58 کو زخمی کر دیا تھا جب بیٹ مین فرنچائز کی فلم ’دی ڈارک نائٹ‘ کی نمائش کی جا رہی تھی۔
کولوراڈو میں فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین نے جوکر فلم کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعرات کی شب لاس اینجلس کے جنوب مشرق میں واقع ہنٹنگٹن بیچ کے ایک سینما نے پولیس بلائے جانے کے بعد جوکر کی نمائش منسوخ کردی تھی۔
ہنٹنگٹن بیچ پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ اسے بیلا ٹیرا شاپنگ سینٹر میں قائم سنچری تھیٹر کو ممکنہ خطرے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور وہ اس خطرے کو ’قابلِ اعتبار‘ سمجھتے ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ سینما جمعے کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے تاہم انہوں نے دھمکی کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
جوکر کی ہدایات ٹوڈ فلپس نے دی ہیں جو اس سے قبل بھی جوکر کی ماخذ کہانی پر کام کرتے رہے ہیں۔
جوکر کی کہانی آرتھر فلک کے کردار کے گرد گھومتی ہے جو 1981 میں ناکام سٹینڈ اپ کامیڈین ثابت ہوتا ہے اور بعد میں جوکر کا روپ دھار کر تخیلاتی شہر گوتھم میں تباہی پھیلاتا ہے۔
وارنر برادرز سٹوڈیو نے اپنے بینر تلے بننے والی اس فلم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’نہ تو افسانوی کردار جوکر اور نہ ہی یہ فلم کسی بھی طرح حقیقی دنیا میں ہونے والے تشدد کی توثیق کرتی ہے۔‘
برطانیہ میں خونی تشدد کے لیے اس فلم کی درجہ بندی 15 کی گئی ہے۔
فلم میں رابرٹ ڈی نرو، زازی بیٹز اور فرانسس کونروے نے معاون کردار ادا کیے ہیں جبکہ برطانیہ بھر میں اس کی نمائش جاری ہے۔