وزیراعظم پاکستان عمران خان چین کے صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کی کیانگ سے منگل کو ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں سلامتی کی صورت حال اور اقتصادی تعلقات پر بات چیت کی جائے گی۔ یہ بات وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری شدہ بیان میں سامنے آئی ہے۔
پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی ٹویٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی چین سرکاری دورے پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ مختلف سرکاری شخصیات سے ملاقات کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کی چینی صدر اور وزیراعظم سے ملاقات میں بھی شریک ہوں گے۔
دوسری جانب چینی صدر کا دورہ بھارت بھی اگلے جمعے کو متوقع ہے جہاں بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی اور چینی صدر شی جن پنگ جنوبی بھارت میں ہونے والے ایک سمٹ میں شرکت کریں گے۔
چین اور بھارت کا کشمیر تنازعہ:
کشمیر کا ایک بلند حصہ چین کے پاس واقع ہے جہاں آبادی بہت کم ہے۔ چین قبل ازیں بھارتی حکومت کے نئے اقدامات کو ناقابل قبول قرار دے چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چین نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کو واپس لینے کے بھارتی فیصلے پر تنقید بھی کی تھی نیز اس سے پہلے چین ہی نے بدھ مذہب کے اکثریتی علاقے لداخ کی حیثیت تبدیل کرنے کے بھارتی فیصلے پر بھی تنقید کی تھی۔ چین لداخ کے کچھ حصے پر دعوی ملکیت رکھتا ہے۔
اگست میں چین کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ’بھارت یکطرفہ فیصلے کر کے چین کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘ بھارت چین کے زیر انتظام لداخ کے علاقے کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔
ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی پوزیشن اور چین کا کردار:
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم پاکستان اپنا دورہ فناشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اس فیصلے سے پہلے کر رہے ہیں جس میں ایف اے ٹی ایف طے کرے گی کہ آیا دہشت گردوں کو فنڈ کی فراہمی روکنے کے لیے پاکستان کی کوششیں کافی ہیں اور کیا اسے اس بلیک لسٹ میں شامل کیا جائے یا نہیں جن میں ایران اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ چین ایف اے ٹی ایف کے رکن 39 ملکوں میں شامل ہونے کی وجہ سے اس معاملے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
سی پیک، پاکستان، بھارت اور چین تنازعہ
بھارت کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر بھی اعتراض ہے کیوں کہ اس منصوبے کا کچھ حصہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سے گزرتا ہے جسے بھارت اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے دورے میں پاکستان چین اقتصادی راہداری پر بھی بات ہوگی۔
بعض مبصرین کے مطابق پاکستان میں سی پیک کے منصوبوں پر کام کی رفتار کم ہو رہی ہے۔ اس کے برعکس اتوار کو وزیر منصوبہ بندی و ترقیات خسرو بختیار نے ایک نیوز کانفرنس میں سی پیک منصوبوں کے حوالے سے کسی بھی سست روی کی تردید کی تھی۔
بھارت نے سرکاری طور پر اس ملاقات کا اعلان نہیں کیا:
دونوں ملکوں کے تعلقات اس وقت تناؤ کا شکار ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سب سے بڑی آبادی رکھنے والے دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات کئی ماہ سے جاری تجارتی جنگ، سرحدی تنازعات اور ان کے سفارتی اقدامات کے بعد ہونے جا رہی ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے تامل ناڈو کے علاقے مملاپورم میں ہونے والی اس ملاقات کا باضابطہ اعلان نہیں کیا تاہم بھارتی وزارت خارجہ نے ’دوسری بھارت چین باضابطہ سمٹ‘ کے لیے میڈیا رجسٹریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ بھارتی اخبار ’دا ہندو‘ نے بھارتی اعلی سرکاری ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ یہ ملاقات طے شدہ پروگرام کے مطابق جمعے کو ہی متوقع ہے۔ اس خبر سے پہلے ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی طرف سے کہا جا رہا تھا کہ یہ دورہ ملتوی کیا جا سکتا ہے۔