’گیس بل نے تو حد کر دی’، عوام پریشان، حکومت لاچار

حالیہ دنوں میں ملک میں شدید سردی کے اضافے کے ساتھ ساتھ قدرتی گیس کے بلوں میں شدید اضافے نے عوام کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔

حکام نے گزشتہ دنوں لوگوں کو ذہنی طور پر زیادہ بل کے لیے تیار کرنے کی ایک کوشش اشتہار شائع کرکے بھی کی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے گیس پر سبسڈی ختم کرنے اور گیس قیمتوں میں اضافہ کرنے کے بعد گھریلو صارفین کے گیس بلوں میں تقریبا 150 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس اضافے پر سوشل میڈیا پر صحافی، سیاستدان اور عام عوام تمام ہی تنقید کر رہے ہیں۔  

جنوری 2018 میں اگر صرف شدہ گیس 5 کیوبک میٹر تھی تو بل کی لاگت 13 ہزار روپے کی قریب تھی۔ مگر دسمبر 2018 میں 4.2 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے پر گیس بل کی لاگت 29 ہزار کے قریب ہے۔

وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم غلام سرور خان نے اعتراف کیا ہے کہ قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ پریشان کن ہے اور جہاں عوام پریشان ہیں وہیں حکومت بھی پریشان ہے۔ انہوں نے کہا: 'ہمارے پاس مینڈیٹ تھا کہ ہم نے لوگوں کو ریلیف دینا ہے۔۔۔ لیکن بدقسمتی سے پچھلی حکومت کی ناقص پالیسیاں تھی جس کے متاثرہ عوام بھی ہیں اور ہماری حکومت بھی۔' 

گیس کا دوسرا بڑا بحران بلوں میں ہوش ربا اضافے کے بعد وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے گیس بلوں میں اضافے پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور اس مقصد کے لیے چار رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔

قدرتی گیس سے متعلق موجودہ حکومت کا دو ماہ میں یہ دوسرا بڑا بحران سامنے آیا ہے۔ اس سے پہلے دسمبر 2018 میں گیس کی شدید قلت پر وزیر اعظم نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ جنوری 2019 میں وزیر اعظم کو تحقیقات کی رپورٹ پیش کی گئی جس کی بنا پر وزیر اعظم نے گیس سپلائی کرنے والی کمپنیوں سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے منیجنگ ڈائریکٹرز کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ 

وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ موجودہ گیس بلوں میں اضافہ سردی بڑھنے سے گیس کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔

 سبسڈیوں کا خاتمہ 

وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم غلام سرور خان نے یکم فروری کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حکومت گیس کے شعبے میں مزید سبسڈی نہیں دے سکتی کیونکہ گیس کپمنیاں پہلے ہی نقصان میں جا رہی ہیں۔ 

مالی بحران کے پیش نظر وفاقی حکومت نے گیس کے علاوہ مختلف ضروری سہولیات پر دی جانے والی رعایت کا خاتمہ پہلے ہی کر چکی ہے۔  گیس کے علاوہ وفاقی حکومت نے گزشتہ حکومت کے بجٹ کے مقابلے میں بجلی پر سبسڈی میں 10 ارب روپے کی کمی کی ہے۔   

بجلی اور گیس کے علاوہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے لیے سبسڈی مکمل طور پر ختم کر دی گیی ہے جس سے ملک بھر میں یوٹیلیٹی سٹورز بند ہو گیے ہیں۔ یاد رہے کہ یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے حکومت رمضان میں غریبوں کے لیے رعایتی نرخوں پر اشیاء خوردونوش فراہم کرتی تھی۔ 

اس کے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت نے صوبائی بجٹ میں ملتان، لاہور اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروس پر بھی سبسڈی کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس میں وفاقی و پنجاب حکومت شراکت دار ہیں۔ 

'استعمال میں سمجھداری، تو نہ ہو گیس بل جیب پر بھاری'

گیس سپلائی کرنے والی کمپنی سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ نے 31 جنوری کو اشتہار کے ذریعے عوام الناس کو مطلع کیا کہ روزانہ 6 گھنٹے ایک چولہا چلانے سے ماہانہ بل 340 روپے آیے گا جبکہ روزانہ 6 گھنٹے دو ہیٹر، گیزر اور چولہا چلانے سے بل 27 ہزار روپے سے تجاوز کر جایے گا۔ سوئی ناردرن نے گیس بل کے نظام کو سات سلیب میں بانٹا ہے اور ہر سلیب فی کیوبک میٹر استعمال کے لحاظ سے بنائی گئی ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے صارفین کو گیس استعمال کم کرنے کی بھی تلقین کی جارہی ہی۔ وفاقی وزیر غلام سرور خان نے 2 فروری کو ایک انٹرویو میں گیزر کے استعمال کو 'لگثری' قرار دیا جس پر میزبان شہزاد اقبال نے انہیں کہا کہ کیا آپ ہمیں پتھر کے زمانے میں لے کر جانا چاہتے ہیں؟ 

سوشل میڈیا پر شور 

ڈاکٹر فرخ سلیم، جنہیں موجودہ حکومت نے معاشی و توانائی امور کا ترجمان مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا، نے ٹویٹ کیا کہ ان کا بل جنوری 2018 کے مقابلے میں جنوری 2019 میں 240 فیصد زیادہ ہے۔ 

قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیرپاؤ نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گیس بلوں میں اضافے پر نوٹس لینے کو 'صریحا مذاق' قرار دیا۔  

عبید عباسی کا کہنا ہے کہ پچھلے سال اسی مہینے انہوں نے دس ہزار گیس بل جمع کرایا تھا مگر اس سال ان کا بل 27 ہزار کے قریب ہے۔ 

 معروف صحافی ارشد شریف نے ٹوئٹر پر لوگوں سے سوال پوچھا کہ کس کس کے گیس بلوں میں کتنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے جواب میں معروف صحافی مہر بخاری نے جواب دیا کہ ان کا بل 62 ہزار روپے آیا ہے۔  

نور اللہ نے اپنا بل جلانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں عمران خان نے ہی سمجھایا تھا کہ اگر بل زیادہ آئے تو جلا دیں۔ 

اسامہ ظفر نے اپنا بل دکھاتے ہوئے کہا کے بل 450 سے سیدھا 38 ہزار پر چلا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے دوزخ کے لیے پائپ انہی کے گھر سے جاتا ہے۔

 

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل