چین میں ہواوے کے فولڈایبل سمارٹ فون ’میٹ ایکس‘ کی ریلیز کابے حد انتظار ہو رہا ہےاور اب خبر ہے کہ کمپنی نے بدھ سے چین میں اس فون کے آرڈر لینا شروع کر دیے ہیں۔
ہواوے نے امریکہ کی جانب سے عائد تجارتی پابندیوں کے نتیجے میں اپنی اوورسیز سیلز کو پورا کرنے کے لیے چین میں جارحانہ مارکیٹنگ کی حکمت عملی اپنا لی ہے۔
فائیو جی نیٹ ورک کی صلاحیت کے حامل ’میٹ ایکس‘ کی رواں سال دو مرتبہ ریلیز میں تاخیر ہوئی کیونکہ مئی میں امریکی پابندیاں لگنے کے بعد کمپنی کی سپلائی چین شدید متاثر ہوئی اور اسے نئے راستے تلاش کرنا پڑے۔
ان پابندیوں کی وجہ سے کمپنی کو اپنی اہم اوور سیز مارکیٹ یورپ میں شدید نقصان اٹھانا پڑا، تاہم چین میں زبردست فروخت کی وجہ سے اس کے رواں سال تیسری سہ ماہی میں منافع 27 فیصد بڑھا۔
ہواوے کا میٹ ایکس سام سنگ کے فولڈایبل ’گلیکسی فولڈ‘ کا حریف ہے، جس کی فروخت گذشتہ مہینے ہی شروع ہوئی۔
سمارٹ فونز کی دنیا میں دوسرے نمبر پر براجمان ہواوے کا ایکس میٹ چین میں 2400 امریکی ڈالرز میں فروخت ہو گا، جبکہ اس کی عالمی لانچ پر ابھی غور جاری ہے۔
ڈالرز کے موجودہ ریٹ دیکھے جائیں تو پاکستان میں یہ فون تقریباً چار لاکھ روپوں میں دستیاب ہو گا اور اتنا مہنگا فون پاکستانی صارفین کی قوت خرید سے باہر ہونے کی وجہ سے اس کے ملک میں فروخت کے امکانات کم ہی ہیں۔
واشنگٹن ہواوے کوقومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے الزام لگاتا ہے کہ بیجنگ ہواوے کی ٹیکنالوجی اور آلات کی مدد سے جاسوسی کر سکتا ہے۔
امریکی پابندیوں کی وجہ سے ہواوے گوگل کے جدید اینڈروئیڈ آپریٹنگ سسٹم کا لائسنس حاصل نہیں کر سکتا، جس کی وجہ سے اس کے حالیہ میٹ 30 سمارٹ فون کی سیلز پر برا اثر پڑا۔
ہواوے کے موبائل فون ڈویژن کے سربراہ ہی جینگ نے بدھ کو کہا کہ ان کی کمپنی 2019 میں اب تک 20 کروڑ سمارٹ فونز فروخت کر چکی ہے، جو 2018 کے مقابلے میں زیادہ ہے۔