پاکستان نے سرکاری طور پر پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی سرکردہ اور خود ساختہ جلا وطن رہنما گلالئی اسماعیل کے والد پروفیسر محمد اسماعیل کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔
امریکہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والی گلالئی اسماعیل نے 24 اکتوبر کو اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ان کے والد کو پشاور کی ایک عدالت کے باہر سے ملیشیا کے لباس میں ملبوس افراد اپنے ساتھ لے گئے۔
My father has been picked up by men wearing Malitia dress from outside of Peshawar High Court an hour ago.
— Gulalai_Ismail (@Gulalai_Ismail) October 24, 2019
اس واقعے کی امریکہ کی جانب سے بھی مذمت کی گئی اور جنوبی ایشیا کے لیے امریکی اسسٹنٹ سکریٹری ایلس ویلز نے گلالئی کے خاندان کے خلاف ہراسانی کی رپورٹس اور ان کے والد کی گرفتاری پر تحفظات کا اظہار کیا۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا تھا: ’امریکہ پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شہری حقوق کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے پر امن احتجاج، اظہار رائے اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنائے۔‘
We are concerned by reports of the continued harassment of Gulalai Ismail’s family, and her father’s detention today. We encourage Pakistan to uphold citizens’ rights to peaceful assembly, expression, and due process. AGW
— State_SCA (@State_SCA) October 24, 2019
جس کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنی ایک ٹویٹ میں تصدیق کی کہ ’پروفیسر محمد اسماعیل کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملکی قانون کے تحت سائبر کرائم کے ایک کیس میں پشاور سے حراست میں لیا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا: ’پاکستان کا شہری ہونے کے ناطے پروفیسر اسماعیل کو آئینِ پاکستان کے تحت اپنے دفاع کے لیے تمام حقوق حاصل ہیں۔‘
Prof. Mohammad Ismail has been detained by the law enforcement authorities in Peshawar in a case of cyber crime as per our laws. Being a citizen of Pakistan, Prof. Ismail is entitled to due process and right of defence provided in the Constitution.
— Dr Mohammad Faisal (@ForeignOfficePk) October 25, 2019
ڈاکٹر محمد فیصل نے مزید لکھا کہ ’اس کے برخلاف کوئی تبصرہ یا اس معاملے میں قبل از وقت کوئی فیصلہ، غیر ضروری ہے۔‘
Any comment to the contrary, or a pre-judgment in the matter, is unwarranted.
— Dr Mohammad Faisal (@ForeignOfficePk) October 25, 2019
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے لیے کام کرنے والی محقق رابعہ محمود نے اپنی ٹویٹ میں بتایا ہے کہ پروفیسر اسماعیل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کی حراست میں ہیں۔
پروفیسر محمد اسماعیل کو جمعے کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
Just got the information that @ProfMIsmail has been brought to the court premises. He is in bad shape, seems untested, unwell and hypertensed. #ReleaseProfIsmail pic.twitter.com/ZxwyRwbhVP
— Gulalai_Ismail (@Gulalai_Ismail) October 25, 2019
محمد اسماعیل پر اس سے پہلے دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے الزام میں بھی مقدمہ بھی دائر کیا جا چکا ہے۔
انھوں نے 17 اکتوبر کو ایک ٹویٹ بھی کی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’آج آدھی رات کو پاکستانی ایجنسیوں نے مجھے اٹھانے کی کوشش کی تاکہ مجھے بھی جبری طور پر لاپتہ افراد میں شامل کر دیا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ ماہ جب گلالئی اسماعیل نے جب امریکہ پہنچنے کی اطلاع دی تھی تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے امریکہ آنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ خود کو محفوظ رکھنے کے لیے پناہ حاصل کر سکیں۔
گلالئی اسماعیل کے امریکہ جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کے والد محمد اسماعیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’پاکستانی ادارے ان کی بیٹی کے خلاف تو تھے ہی لیکن ان کے اور ان کی بیوی کے خلاف بھی ریاست کی جانب سے ایف آئی آر درج کرا دی گئی ہے، جس کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ گلالئی اسماعیل بیرون ممالک سے ایک ملین ڈالرز لے کر آئی تھیں جو ہم میاں بیوی نے طالبان کو دیے ہیں۔‘