پاکستان میں خواتین میں اب کھیل سیکھنے کے ساتھ ساتھ کھیل کی تربیت دینے کارجحان بھی فروغ پا رہا ہے۔ لاہور کی رہائشی فریحہ محمود بھی اسی کے ایک مثال ہیں۔
قومی کرکٹر فریحہ محمود نے ایشین کرکٹ کونسل کی جانب سے پہلی بار منعقد کیے جانے والے لیول 1 ویمن کوچنگ کورس میں شرکت کی۔ دس دیگر ممالک کی خواتین پر مشتمل کورس کے 16 شرکا میں سے چار کا تعلق پاکستان سے تھا۔
کورس میں شرکت کے لیے فریحہ محمود نے بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کے لیے لگائے گئے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کے ممکنہ کھلاڑیوں پر مشتمل تربیتی کیمپ سےتین روز کی رخصت لی تھی۔
وکٹ کیپر بیٹر فریحہ محمود کا کہنا ہےکہ لیول 1 کوچنگ کورس ان کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہیں کورس میں شرکت سے اپنی صلاحیتوں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ خامیوں پر قابو پانے میں بھی مدد ملی۔
کالج میں کرکٹ کی پیشہ وارانہ تربیت حاصل کرنے والی فریحہ محمود پاکستان اے خواتین کرکٹ ٹیم کی نمائندگی بھی کرچکی ہیں۔ تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچوں میں سینے پر ستارہ سجائے میدان میں اترنے والی وکٹ کیپر بیٹر فریحہ محمود گھر میں موجود ٹیلی ویژن پر خواتین کرکٹ کے مقابلےدیکھا کرتی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پچیس سالہ خاتون کرکٹر نے کورس سے حاصل ہونے والی مفید معلومات کو دیگر کھلاڑیوں تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کالج میں زیر تعلیم طالبات کو کرکٹ کی تربیت دینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
اپنے والد کی ادھوری خواہش کو پورا کرنے کا عزم لیے کرکٹ کے میدان کا رخ کرنے والی فریحہ محمود نے سکول میں ہی کرکٹ کا آغاز کر دیا تھا مگر محدود وسائل کے باعث انہوں نے اپنے شوق کو پروان چڑھانے کے لیے کالج میں داخلے کا انتظار کیا۔
بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والی فریحہ محمود کپتان بسمعہ معروف کی صلاحیتوں کی معترف ہیں۔ فریحہ محمود، ساتھی کھلاڑی سدرہ امین کو اپنی آئیڈیل کرکٹر مانتی ہیں۔
وکٹ کیپر بیٹر کا کہنا ہےکہ خواتین اپنی صنف پر زیادہ اثرانداز ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویمن کوچ کی حیثیت سے خواتین کو ان کی ہمت اور طاقت کے مطابق ذمہ داری دینے میں آسانی ہوگی۔