جمعیت علمائے اسلام ف کا ’آزادی مارچ‘ اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہے۔ ’انسانوں کے اس سمندر‘ کے لیے دارالحکومت میں مختص جگہ پر ایک روز قبل ہی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، لیکن آپ نے پریشان نہیں ہونا اور اسلام آباد والوں نے تو بالکل بھی پریشان نہیں ہونا کیوں کہ اب توعادت ہو ہی جانی چاہیے۔
اسلام آباد میں پشاور موڑ اور اتوار بازار سے ملحقہ جگہ پر سو ایکڑ پر محیط میدان میں سجائے گئے پنڈال میں تیاریاں مکمل ہیں، بس انتظار ہے تو مولانا فضل الرحمٰن اور مارچ کا۔
مختلف سیاسی جماعتوں کے پرجوش کارکنوں نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر پارٹی جھنڈے درختوں اور ٹریفک سگنل پر لگا دیے ہیں اور ملک بھر سے آنے والے مارچ کے شرکا کے لیے ڈیرے لگ چکے ہیں، جن میں علاقوں اور پارٹیوں کے مطابق الگ الگ خیمے لگائے گئے ہیں۔
اب تو پاکستان میں جلسے، جلوس اور دھرنے معمول کی بات بن گئے ہیں، شاید اسی لیے جہاں بعض لوگوں کے لیے یہ سب پریشانی کا باعث ہوتا ہے، وہیں کچھ ریڑھی بانوں کے لیے یہ سب رزق کمانے کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ پنڈال میں پہلے ہی سے کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والے پہنچ چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انتظامات کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے آئے ہوئے جمعیت علمائے اسلام ف کے سیکریٹری جنرل مولانا غفور حیدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ’انسانوں کا ایک سمندر اس طرف آ رہا ہے، اسلام آباد تنگ دامنی کا شکار ہو جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا: ’لوگوں کی اتنی بڑی تعداد آ رہی ہے کہ اس چھوٹی سی جگہ پر سمانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگا۔‘
مولانا غفور حیدری کے مطابق: ’اسلام آباد آنے والے کچھ لوگ پہلی مرتبہ یہاں آ رہے ہیں، اس لیے ان کا حق ہے کہ وہ اسلام آباد دیکھیں، ڈی چوک دیکھیں، ان کو روکنا حکومت کے بس کی بات نہیں۔‘
جے یو آئی ف کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ہر طرح کے حالت کے لیے تیار ہیں اور ہمارا اگلا قدم ’جیل بھرو تحریک‘ ہوگی۔ ہم لوگ نہ صرف عمران خان بلکہ اس دھاندلی زدہ نطام سے مکمل چھٹکارے کے بغیر کسی صورت نہیں جائیں گے۔‘
مولانا غفور حیدری کا مزید کہنا تھا: ’پہلے صرف اپوزیشن واویلہ کر رہی تھی لیکن اب پاکستان کا بچہ بچہ تحریک انصاف سے نالاں ہے اور ان سے آزادی چاہتا ہے۔‘