افغانستان کے شمالی صوبے تخار میں ہفتے کو ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں کم از کم آٹھ بچے ہلاک ہو گئے۔
مقامی پولیس کے مطابق یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب بچے سکول کے لیے جا ہو رہے تھے۔
صوبائی پولیس کے ترجمان خلیل عاشر نے بتایا: ’یہ علاقہ طالبان کے کنڑول میں رہا ہے اور جب سکیورٹی فورسز نے یہاں ان کے خلاف آپریشن شروع کیا تو انہوں نے جگہ جگہ بارودی سرنگوں کا جال بچھا دیا تھا۔‘
’بدقسمتی سے آج پرائمری سکول کے ننھے طالب علم طالبان کی نصب کردہ بارودی سرنگوں میں سے ایک کا نشانہ بن گئے۔‘
پولیس ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں نو سے 12 سال کے درمیان ہے اور ان میں سے چار بچے خود طالبان کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب طالبان کے ترجمان سے اس پر تبصرہ کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا تو وہ فوری طور پر دستیاب نہیں تھے۔
طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدے کی کوششوں کے باوجود افغانستان میں اس سال عام شہریوں کی ہلاکت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ مشن نے گذشتہ ماہ اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ جنگ ذدہ ملک میں رواں سال جولائی اور ستمبر کے درمیان 4،313 عام شہری ہلاک یا زخمی ہوئے اور یہ تعداد گذشتہ سال اسی مدت کے دوران ہونے والے جانی نقصان سے 42 فیصد زیادہ ہے۔
دو ماہ میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے جو یو این مشن کی جانب سے 2009 سے اس عرصے میں ریکارڈ کی جانے والی اموات کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
رواں سال ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد آٹھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
© The Independent