انسانی حقوق کے ایک بڑے وکیل جیفری رابرٹسن کیو سی نے الزام عائد کیا ہے کہ برٹش میوزیم چوری شدہ قیمتی نوادرات رکھنے دنیا کا سب سے بڑا عجائب گھر ہے۔
رابرٹ سن نے اپنی نئی کتاب Who Owns History? Elgin’s Loot and the Case for Returning Plundered Treasure میں امریکی اور یورپی اداروں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ماضی میں زیر تسلط رہنے والی کالونیوں سے چوری یا قبضے میں لیے جانے والے نوادرات رکھے ہوئے ہیں ۔
دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق رابرٹ سن نے یہ نوادرات واپس کرنے کا مطالبہ بھی کیا ۔
رابرٹ سن نے خاص طور پر برٹش میوزیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہاں غیر سرکاری سطح پر ’چوری شدہ نوادرات‘ کے دورے کرائے جاتے ہیں اور میوزیم نے لوٹ مار کے نتیجے میں ملنے والے ایلجن ماربلز، ہوا کاکانانائی ، بینن برونز اور دیگر نوادرات پر قبضہ کر رکھا ہے۔
یونان، ایسٹر آئی لینڈ اور نائجیریا بالترتیب ان نوادرات کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ان نوادرات پر تنازعات تاحال جاری ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رابرٹسن نے ماضی میں ایمل کلونی اور مرحوم پروفیسر نارمن پالمر کے ساتھ مل کرایلجن ماربلز یونان کو واپس کرنے کے حوالے سے رپورٹ تیار کی تھی۔
انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا برطانیہ کے لیے یہ شرمندہ ہونے کا وقت ہے، جس میں برطانیہ اتنا اچھا نہیں۔‘
’عموماً سیاست دان اپنی سابقہ حکومتوں کے جرائم پر کم و بیش مخلصانہ معافی مانگتے ہیں لیکن اب ماضی کے ان جرائم کا ہرجانہ یہی ہے کہ مصر، چین، افریقی، ایشین اور جنوبی امریکی معاشروں کی لوٹ مار کے دوران حاصل ہونے والے نوادرات واپس کیے جائیں۔‘
برٹش میوزیم کی ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ایک بیرونی گائیڈ ’چوری شدہ نوادرات‘ کا دورہ کرواتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الجن ماربلز قانونی طور پر حاصل کیے گئے’نہ کہ کسی تنازعے یا تشدد کے نتیجے میں‘۔
انہوں نے مزید کہا ’1816 میں پارلیمانی سلیکٹ کمیٹی نے بغور لارڈ ایلجن کی سرگرمیوں کی تحقیقات کیں، جو مکمل طور پر قانونی پائی گئیں۔‘
’برٹش میوزیم اپنے پاس موجود کچھ نوادرات کی تکلیف دہ تاریخ کو تسلیم کرتا ہے، اس میں ایسے نوادرات بھی شامل ہیں جو فوجی کارروائی اور اس کے نتیجے میں لوٹ مار سے حاصل ہوئے۔‘
© The Independent