لبنان کے ساحلی شہر تریپولی میں نوجوان مظاہرین نے سدون شہر میں فوج کی جانب سے مظاہرین کا کیمپ اکھاڑنے کے خلاف ایک انوکھے اور منفرد انداز میں احتجاج کیا۔
منگل کی شام ہونے والے مظاہروں میں مظاہرین نے برتن اٹھا رکھے تھے جنہیں بجا کر احتجاج کیا جا رہا تھا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ملک میں نئی حکومت قائم کی جائے ۔ سڑکیں بند ہونے پر کئی جگہ مظاہرین اور فوجی اہلکار آمنے سامنے بھی آئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لبنان میں 17 اکتوبر سے ہی سیاسی اشرافیہ کے کردار میں اصلاحات کے مطالبے پر بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں۔ لبنان میں 1975 سے 1990 تک کی خانہ جنگی کے بعد سے سیاسی اشرافیہ بغیر کسی تبدیلی کے حکومت کرتی چلی آرہی ہے۔
ملک کے جنوبی علاقے سدون سے شمالی شہر تریپولی تک مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے لبنان کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ ’انقلاب، انقلاب‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
تریپولی میں مظاہرین میں شامل 19 سالہ عبدالغنی نے کہا: ’میں سیاسی اشرافیہ کے خلاف برتن بجا کر احتجاج کر رہا ہوں کیونکہ وہ ہمارے بارے میں نہیں سوچتے۔ اب وقت آگیا ہے وہ بیدار ہوں اور ہماری بات سنیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مظاہرین کی جانب سے سڑکیں بند کرنے کے بعد لبنانی فوج دستے دن بھر سڑکیں کھولنے کی کوشش کرتے رہے۔ فوج کے ساتھ جھڑپوں کے بعد کئی مظاہرین کو حراست میں بھی لیا گیا۔
مظاہرین کی جانب سے وزیر اعظم سعد حریری کے استعفے کے بعد نئی حکومت کے قیام میں تاخیر پر تنقید کی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم سعد حریری نے بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد 29 اکتوبر کو استعفی دیا تھا لیکن صدر مشال عون کی جانب سے نئی حکومت کے قیام کے لیے مشاورت تاحال شروع نہیں کی جا سکی۔
وسطی بیروت میں احتجاج کرتے حسین نے کہا: ’انہیں چاہیے کہ وہ جلد ایک نئی حکومت قائم کریں اور لوگوں کے حقوق کا احترام کریں تاکہ وہ عوام اور سرمایہ کاروں کا کھویا ہوا اعتماد بحال کر سکیں۔‘
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ سیاسی اشرافیہ کے بغیر ٹیکنوکریٹ افراد پر مشتمل حکومت قائم کی جائے جس کے بعد ملک میں انتخابات کروائے جائیں اور بدعنوانی اور غبن کو روکا جائے۔