کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ کو عوامی جگہ پر ٹوائلٹ استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئی ہوں لیکن آپ وہاں اجنبی ہوں یا آپ کو یہ پتہ نہ ہو کہ آس پاس عوامی لیٹرین کہاں پر موجود ہے ؟
اگر ایسی ایمرجنسی آپ کے ساتھ پیش آ چکی ہے تو اس کے حل کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے ایک موبائل ایپلیکیشن متعارف کرائی ہے جو آئندہ ہفتے سے کام شروع کرے گی۔
محکمہ بلدیات کی درخواست پر صوبائی وزارت برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے اس ایپ کے بنانے میں مدد کی ہے۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ترجمان ریاض غفور نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ اس ایپ کو بنانے کا مقصد ان لوگوں کو سہولت دینا ہے جنہیں کسی عوامی مقام پر رفع حاجت کی ضرورت پیش آئے اور انہیں لیٹرین کے بارے میں پتہ نہ ہو۔
انھوں نے بتایا ’صوبائی حکومت کی جانب سے عوام کو سہولیات دینے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا گیا ہے اور یہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس سے عام شہری اور سیاح دونوں استفادہ کر سکتے ہیں۔‘
یہ ایپ کیسے کام کرے گی؟
ریاض غفور نے بتایا کہ صارف پبلک ٹوائلٹ فائنڈر نامی اس ایپ کو اپنے اینڈرائڈ موبائل میں ڈاؤنلوڈ کرے گا اور یہ ایپ پورے صوبے میں موجود عوامی لیٹرین کے بارے میں صارف کو بتائے گی۔
انھوں نے بتایا کہ صوبے میں ہر تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے تحت عوامی ٹوائلٹ کا ایک یونٹ ہوتا ہے اور ہم نے اس ایپ کے اندر 200 ٹوائلٹ یونٹس کے بارے میں معلومات ایڈ کی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس ایپ میں پورے صوبے میں ایسے پیٹرول پمپ جہاں لیٹرین موجود ہے ان کے بارے میں بھی معلومات ایڈ کی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریاض غفور کے مطابق ایپ کے ذریعے نہ صرف ٹوائلٹ بلکہ اس میں موجود سہولیات جیسا کہ صابن، پانی اور ٹشو پیپر کے بارے میں بھی صارف کو بتایا جائے گا کہ یہ اس ٹوائلٹ میں موجود ہے یا نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتائیں گے کہ یہ ٹوائلٹ مردوں کے لیے ہے یا خواتین کے لیے۔
انھوں نے بتایا ’ہم نے عوام کا فیڈ بیک لینے کے لیے اس میں ایک آپشن بھی دیا ہے کہ وہ لیٹرین استعمال کرنے کے بعد ایپ کے اندر اپنا فیڈ بیک دے سکیں۔‘
وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی کامران بنگش نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس سہولت سے اقوام متحدہ کے دیرپا ترقیاتی اہداف بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں جن میں یہ کہا گیا ہےکہ عوام کو صاف ماحول مہیا کیا جائے تاکہ ان ہائجینک ماحول سے پیدا ہونے والے بیماریوں کا مقابلہ ہو سکے۔
انھوں نے بتایا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم بہت سی چیزوں کو آسان کر سکتے ہیں اور ہر کسی کی پہنچ میں لا سکتے ہیں۔ یونیسیف کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کامران نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں اس وقت کئی لاکھ افراد کو بیت الخلا کی رسائی حاصل نہیں ہے جس سے نہ صرف ماحول گندہ ہو جاتا ہے بلکہ بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
یہ ایپ خصوصی طور پر خواتین ،بچوں اور معذور افراد کو عوامی مقامات پر لیٹرین کی ضرور پیش آنے کےوقت بہت مدد دے گا اور اس کا باقاعدہ افتتاح 19 نومبر کو بین الاقوامی دن برائے بیت الخلا پر کیا جائے گا۔‘