امریکی صدارتی انتخاب کے لیے ڈیموکریٹ امیدوار اور سابق نائب صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں حشیش کو قانونی شکل نہیں دیں گے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ یہ منشیات کے لیے دروازہ ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اس ضمن میں ’مزید بہت سے شواہد‘ کی ضرورت ہے کہ حشیش قانونی قرار دینے سے دیگر نشوں کا استعمال نہیں بڑھے گا۔
انسداد منشیات کے امریکی ادارے (این آئی ڈی اے) نے کہا ہے کہ حشیش استعمال کرنے والے زیادہ تر افراد اس سے زیادہ نشہ آور مواد کی طرف نہیں جاتے۔
لاس ویگس ٹاؤن ہال میں ہونے اجلاس میں جوبائیڈن نے کہا کہ ’جو شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں وہ اتنے زیادہ نہیں جن کی بنیاد پر یہ طے کیا جا سکے کہ حشیش منشیات کے لیے گیٹ وے نہیں ہے۔‘
’اس معاملے پر بحث کی ضرورت ہے۔ میں ملک بھر میں حشیش کو قانونی شکل دینے سے پہلے یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ ہم اس کے پیچھے موجود منطق کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔‘
ایک تحقیق سے اشارہ ملتا ہے کہ حشیش زیادہ سخت نشہ آور مواد کے لیے ’دروازہ‘ ثابت ہو سکتی ہے جبکہ دوسری تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ شراب اور نکوٹین اگلے مرحلے میں منشیات کے استعمال کا سبب بن سکتی ہیں۔
ایک اور تحقیق کے مطابق وہ افراد جو دوسری منشیات استعمال کرتے ہیں وہ اگرچہ اس سے پہلے اکثر حشیش استعمال کرتے تھے۔ پہلے مرحلے میں ان کے حشیش استعمال کرنے کی وجہ کیا ہے جیسا کہ ’بوریت‘۔ بوریت منشیات کی لت پڑنے کے معاملے میں خود حشیش سے بھی بڑی وجہ ہے۔
جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے کچھ ریاستوں میں اس کی حمایت کی کہ وہ حشیش کے تفریح کے لیے استعمال کے معاملے میں قانون سازی کا فیصلہ کر سکتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: ’مجھے زیادہ علم نہیں ہے کہ آیا حشیش (منشیات کا دروازہ) ہے یا نہیں، اگرچہ میں نےاس معاملے کے منشیات والے پہلو پر بہت کام کیا ہے۔‘
سابق امریکی صدر باراک حسین اوبامہ کے دور میں نائب صدر رہنے والے جوبائیڈن سے اجلاس کے دوران سوال کیا گیا کہ آیا ان کے حشیش کے تفریح کے لیے استعمال پر مؤقف تبدیل ہو گیا ہے۔ انہوں نے جواب دیا: ’نہیں، میرے مؤقف میں تبدیلی نہیں آئی۔‘
امریکہ میں منشیات کے خلاف قانون سازی کے حق میں جوبائیڈن طویل تاریخ کے مالک ہیں اور 1990 کی دہائی میں ’منشیات کے خلاف‘ جنگ میں ان کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
انہوں نے ’جرم کے خلاف سخت‘ مسودہ قانون تیار کرنے میں سینیٹ کی عدالتی کمیٹی کی مدد کی جس کے بعد کریک کوکین (کرسٹل) کے استعمال پر سخت سزائیں دی گئیں۔ جوبائیڈن پر الزام لگایا گیا کہ اس قانون کی زد میں زیادہ تر سیاہ فام امریکی شہری آئے ہیں۔
تاہم لاس ویگس میں بات چیت میں جوبائیڈن نے کہا کہ وہ حشیش کے استعمال پر لوگوں کو جیل بھیجنے اور وہ سزائیں ختم کرنے کے قائل نہیں ہیں جو سنائی جا چکی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ حشیش کو بطور دوا استعمال کرنے کے حامی ہیں۔
ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حشیش منشیات کے دروازے کے برعکس کوئی شے ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ یہ لوگوں کو نسخے پر زیادہ خطرناک ادویات لینے کی لت میں مبتلا ہونے سے روک سکتی ہے۔
امریکی تھنک ٹینک پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق دوتہائی امریکی شہریوں 78 فیصد ڈیموکریٹ ارکان یا ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ووٹروں کا خیال ہے کہ حشیش کا استعمال قانونی ہونا چاہیے۔
© The Independent