مردان میں آج عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علموں نے گرفتار لیکچرر کی رہائی کے لئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ طلبہ کی جانب سے پروفیسر اختر خان کے حق میں نعرے بازی کی گئی ۔ مظاہرین’ٹیچرکوعزت دو، رہا کرو، رہا کرو اخترخان کو رہا کرو، ظلم کے ضابطے نہیں مانتے‘ جیسے نعرے بلند کرتے رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مردان پریس کلب کے سامنے پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے طالب علموں کا مطالبہ تھا کہ ان کےاستاد اختر خان کی گرفتاری کی وجہ سے ان کی پڑھائی متاثرہورہی ہے لہذا انہیں جلد از جلد رہا کیا جائے۔ احتجاجی طلبہ کا کہنا تھا کہ پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرر اختر خان بے گناہ ہیں اور وہ کسی قسم کے منافرت پھیلانے میں ملوث نہیں جب کہ اظہار رائے کی آزادی ہر شہری کا حق ہے۔
احتجاج میں شرکت کرنے والے پولیٹیکل سائنس کے طالب علم احتشام جاوید نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہمارے استاد کی گرفتاری سے ہماری پڑھائی متاثرہورہی ہے جب کہ لیکچرار اختر خان سے کبھی بھی کلاس میں منافرت پھیلانے والی باتیں نہیں سنیں۔ وہ ایک ذہین استاد تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آئے کے سائبرکرائم ونگ نے انہیں سوشل میڈیا پر اپنی رائے کا اظہار کرنے پر گرفتارکیا ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے۔ ایک جمہوری نظام میں ہر شہری کو اپنی رائے کی اظہارکا حق آئین دیتا ہے۔ ایک لیکچرار کو رائے کا اظہار کرنے پر گرفتار کرنے سے طلبہ پر غلط اثر پڑھے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لیکچرار اخترخان کوہمارے پڑھائی کی خاطرجلد از جلد رہا کیا جائے۔‘
دو دسمبر کو مردان کے علاقہ شیخ ملتون سے عبدالولی خان یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرار اخترخان کو ایف آئی اے کے سائبرکرائم برانچ نے سائبرکرائم ایکٹ دفعہ 10اور11 کے تخت گرفتار کیا تھا۔ اختر خان کا تعلق وزیرستان سے ہے اوران کا شمارپی ٹی ایم (پختون تحفظ موومنٹ) کے مرکزی رہنماؤں میں ہوتا ہے۔
اختر خان کے وکیل شہاب خٹک کے مطابق سائبرکرائم ایکٹ 10اور11 کے تحت سوشل میڈیا پر کسی قسم مذہبی اور سیاسی منافرت پھیلانے کے خلاف مقدمات بنائے جا سکتے ہیں اور اخترخان کو اسی الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہیں منگل کے روز جوڈیشل مجسٹریٹ نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔ ان کی ضمانت کے لیے جلد درخواست دائر کی جائے گی۔