امریکہ نے ایران میں مظاہروں کو ’خطرناک اندرونی چیلنج‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہروں کے خلاف کارروائی میں ایرانی حکام نے ممکنہ طور پر ایک ہزار افراد کو ہلاک کیا ہے۔
امریکی عہدیدار برائن ہک نے جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ایسا لگتا ہے کہ ایرانی حکومت نے مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے ایک ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا ہے۔‘
تاہم انھوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ان معلومات کی تصدیق کرنا ایران میں انتہائی مشکل ہے، جہاں انٹرنیٹ کو بند کردیا گیا ہے لیکن ’ہم یہ جانتے ہیں کہ کئی سو افراد مارے گئے ہیں۔‘
برائن ہک نے دعویٰ کیا کہ ’کئی ہزار‘ ایرانی زخمی ہیں جبکہ سات ہزار کے قریب مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب جمعرات کو ہی امریکہ نے کہا کہ وہ ایران سے نمٹنے کے لیے تازہ فوجی دستے تعینات کرنے پر غور کر رہا ہے۔ حکام کے مطابق خطے میں بھیجے جانے والے فوجیوں کی تعداد پانچ ہزار سے سات ہزار ہو سکتی ہے۔
سیکریٹری آف ڈیفنس فار پالیسی کے تحت کام کرنے والے جان روڈ نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا: ’ہم اس خطرے کی جانب مسلسل دیکھ رہے ہیں، ہمارے پاس فوری طور پر اس سے نمٹنے کے لیے اپنی فورس کو ترتیب دینے کی صلاحیت موجود ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیکریٹری دفاع مارک اسپر مشرق وسطیٰ کی جانب پانچ ہزار سے سات ہزار فوجی بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔
تاہم عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ ان فوجیوں کو کہاں اور کب بھیجا جائے گا؟ لیکن انھوں نے کہا کہ اس تعیناتی کی وجہ امریکی اثاثوں پر ایران سے منسلک گروپوں کے حملوں سے تنگ آنا ہے۔
دوسری جانب جان روڈ نے وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی اس خبر کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ 14 ہزار فوجیوں کو اس خطے میں بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔