پاکستانی گلوکارہ میشا شفیع نے پیر کو اپنے خلاف ہتک عزت کے ایک مقدمے میں بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گلوکار علی ظفر نے انہیں کئی بار دانستہ طور پر چھوا اور جنسی ہراساں کیا۔
میشا اپنا بیان ریکارڈ کروانے آج تیسری مرتبہ ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ کی عدالت میں پیش ہوئیں اور تین گھنٹے سے زیادہ وقت تک بیان ریکارڈ کروایا۔
انہوں نے اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ انہیں علی ظفر نے جنسی ہراساں کیا اور یہ کہ انہوں نے انتہائی مجبوری میں یہ معاملہ ظاہر کیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ میں نے بہت عرصے تک پرفام کرناتھا لیکن وہ اس رویے کو مزید برداشت نہیں کرسکتی تھیں۔
میشا نے بیان میں کہا کہ علی نے پہلی مرتبہ اپنے سسر کے گھر انہیں ہراساں کیا۔ گلوکارہ کے مطابق علی کا یہ رویہ ان کے لیے حیران کن اور پریشان کن تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میشا نے بتایا کہ واقعے کے فوراً بعد انہوں نے دعوت کے لیے لان میں موجود اپنے شوہر کو آگاہ کیا اور ساتھ ہی شوہر کو علی سے اس معاملے پر بات کرنے سےروک دیا کیونکہ ان کے شوہر تربیت یافتہ باکسر ہیں اور وہ لڑائی نہیں چاہتی تھیں۔
ان کے مطابق علی کے اہل خانہ سے تعلق کی وجہ سے انہوں نے یہ بات علی کی بیوی کو نہیں بتائی اور آئندہ علی کے ساتھ کام نہ کرنے سے متعلق اپنے شوہر اور مینیجر کو الگ الگ آگاہ کیا۔ انہوں نے عدالت میں مختلف واٹس ایپ میسجز بھی دیکھائے۔
عدالت نے مزید کارروائی 20 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیاکہ آئندہ سماعت پر گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔
خیال رہے گذشتہ سال میشا نے علی پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس موضوع پر بات کرنا آسان نہیں لیکن اس پر خاموش رہنا بھی بہت مشکل ہے۔
علی نے میشا کے الزامات مسترد کر تے ہوئےکہا تھا کہ وہ الزام کا جواب الزام سے نہیں دیں گے بلکہ میشا کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔
اس کے بعد علی نے میشا پر 100 کروڑ روپے ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا تھا، جس پر لاہور کی سیشن عدالت میں کچھ عرصے سے سماعت جاری ہے۔