پاکستان مسلم لیگ ن نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری اور آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے کسی آئینی ترمیم کا حصہ نہ بننے کا اعلان کر دیا۔
ن لیگ کے سینیئر رہنما خواجہ آصف نے پیر کو قومی اسمبلی میں تقریر میں اعلان کیا کہ ان کی جماعت پارلیمنٹ میں حکومت سے اہم معاملات پر بات چیت نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ چیف الیکشن کمشنر، الیکشن کمیشن کے دو ارکان کے تقرر اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے آئینی ترمیم کے معاملے میں حکومت سے رابطہ نہیں رکھے گی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی بصارت ہے نہ قوت سماعت۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت اس تکلیف دہ صورتحال کو کہاں تک لے کر جائے گی؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق مخالفین کے گھروں کا تقدس پامال کرنے کی روایت لائی گئی ہے، گھروں کا تقدس پامال نہ کیا جائے۔ ’ایسے رویوں سے تشدد کی لہر شروع ہوگی۔ موجودہ صورتحال میں حکومت کے ساتھ کوئی گفتگو نہیں ہوسکتی اور جو بھی آئینی بحران پیدا ہوگا اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔‘
آج وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں نیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں ایک مرتبہ پھر اپوزیشن کی آڑھے ہاتھوں لیا۔
اپوزیشن کی مرکزی جماعت کا حکومت سے اہم معاملات پر تعاون نہ کرنے کے اعلان کے بعد آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع کے لیے قانون سازی اور چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا معاملہ التوا کا شکار ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
ان اہم معاملات پرحکومت اور اپوزیشن کا اتفاق رائے ضروری ہے لیکن فی الحال حکومت اور اپوزیشن میں فاصلے بڑھتے جا رہے ہیں۔
ن لیگ کے رہنما پرویز ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان آئے روز ن لیگی قیادت کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا اور ذاتی حملے کرتے ہیں اور قائدین کی بیماری کا مذاق اڑیا جا رہا ہے، ایسے حالات میں حکومت کے ساتھ تعاون کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خواجہ آصف کے اعلان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اس حوالے سے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ’جب تک متحدہ اپوزیشن کے سامنے معاملہ نہیں آئے گا اس پر کوئی متفقہ رائے قائم نہیں ہوسکتی۔