راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کراچی پہنچ چکی ہے جہاں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان سیریز کا دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ 19 سے 23 دسمبر تک نیشنل سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
نیشنل سٹیڈیم، کراچی کو ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کا قلعہ کہا جاتا ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم نے یہاں 41 میں سے 21 ٹیسٹ میچوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔
اس مقام پر جیت کا قابل رشک تناسب رکھنے والی قومی کرکٹ ٹیم کو صرف دو ٹیسٹ میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شامل سری لنکا کے خلاف سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ ڈرا ہونے کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کراچی ٹیسٹ کو نتیجہ خیز بنانے کے عزم کا ارادہ رکھتی ہے اور اس سلسلے میں قومی ٹیم کے کپتان اظہر علی سمیت قومی کرکٹرز ملکی تاریخ کے نامور ٹیسٹ سینٹر میں سری لنکا کے مدمقابل آنے کے منتظر ہیں۔
ٹیسٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی کا کہنا ہے کہ نیشنل سٹیڈیم کا شمار دنیائے کرکٹ کے بہترین گراؤنڈز میں ہوتا ہے اور یہاں قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا ریکارڈ بھی شاندار ہے۔ کپتان نے کہا کہ وہ اپنے ڈومیسٹک کیرئیر میں یہاں بہت میچز کھیل چکے ہیں مگر وہ سکواڈ میں شامل دیگر کھلاڑیوں کی طرح تاریخی سٹیڈیم میں 19 دسمبر سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ کے ٹاس کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔
کراچی میں رہائش پذیر قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے اوپنر شان مسعود نیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں کئی فرسٹ کلاس میچز کھیل چکے ہیں۔ 30 سالہ کرکٹر اپنے شہر میں کرکٹ کی پہچان سمجھے جانے والے اس میدان میں سری لنکا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی جانب سے اننگز کا آغاز کرنے کے لیے بےتاب ہیں۔
بطور تماشائی سٹیڈیم کے انکلوژرز میں بیٹھ کر بھارت کےخلاف پاکستان کی جیت کا جشن منانے کے لیے اس قدر شور مچایا کہ گھر واپسی پر گلہ خراب ہوگیا: اسد شفیق
شان مسعود کا کہنا ہے کہ انہوں نے بطور تماشائی نیشنل سٹیڈیم کے مختلف انکلوژرز میں بیٹھ کر بہت میچز دیکھے، جس سے ان کی کرکٹ میں دلچسپی بڑھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ورلڈ کپ 1996 میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان میچ دیکھنے کے لیے سکول سے چھٹی لے کر سٹیڈیم پہنچے تھے۔ اسی طرح وہ روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹاکرا بھی نیشنل سٹیڈیم میں بیٹھ کر دیکھ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اس سنسنی خیز میچ کا فیصلہ آخری اوور میں ہوا تھا۔
ٹیسٹ کرکٹ میں چھٹے نمبر پر بیٹنگ کرنے والے بیٹسمین کی حیثیت سے سب سے زیادہ سنچریاں سکور کرنے کا ریکارڈ بنانے والے اسد شفیق کا تعلق بھی کراچی سے ہے۔ قومی ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین اسد شفیق نیشنل سٹیڈیم کی کنڈیشنز سے بخوبی آگاہ ہیں۔
طویل دورانیے کا وسیع تجربہ رکھنے والے اسد شفیق بھی بطور تماشائی نیشنل سٹیڈیم کا رخ کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2006 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان نیشنل سٹیڈیم میں کھیلا گیا ٹیسٹ میچ دیکھنے وہ سٹیڈیم میں موجود تھے۔ مڈل آرڈر بیٹسمین نے کہا کہ میچ کے دوران فاسٹ بولر محمد آصف نے بہترین سپیل کیا تھا، جس کی بدولت پاکستان نے بھارت کو میچ میں شکست سے دوچار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میچ میں محمد آصف کا سچن ٹنڈولکر کو آؤٹ کرنا انہیں آج بھی یاد ہے اور انہوں نے انکلوژر میں بیٹھ کر اس وکٹ کا جشن منانے کے لیے اس قدر شور مچایا کہ گھر واپسی پر ان کا گلہ خراب ہو چکا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک روزہ کرکٹ میں تسلسل سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بابر اعظم طویل دورانیے کی کرکٹ میں بھی قومی ٹیم کا اہم حصہ بن چکے ہیں۔ راولپنڈی ٹیسٹ کے آخری روز سنچری سکور کرنے والے بابر اعظم بھی کرکٹ کے اہم ترین فارمیٹ کے نیشنل سٹیڈیم میں انعقاد پر مسرور ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں شائقین کرکٹ سے بڑی تعداد میں سٹیڈیم کا رخ کرنے کی درخواست کی ہے۔
بابر اعظم کا کہنا ہے کہ وہ پر امید ہیں کہ قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم بولنگ اور بیٹنگ سمیت تمام شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کر کے سیریز کا آخری میچ جیتنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔
انہوں نے کراچی کے شہریوں سے درخواست کی کہ وہ پانچ روزہ کرکٹ میچ دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں سٹیڈیم کا رخ کریں۔
قائد اعظم ٹرافی کے دوران سندھ کی نمائندگی کرنے والے مڈل آرڈر بیٹسمین فواد عالم نے اپنے بیشتر میچز نیشنل سٹیڈیم میں ہی کھیلے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی کے نتیجے میں انہیں قومی کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا۔ فواد عالم نے ایونٹ میں تین سنچریاں اور چار نصف سنچریاں سکور کیں۔ اس دوران ان کا بہترین سکور سدرن پنجاب کے خلاف ایک اننگز میں 211 رنز تھا۔
فواد عالم کا کہنا ہے کہ ملک میں انٹرنیشنل مقابلوں کا انعقاد، نوجوان نسل کو کرکٹ سے جوڑے رکھنے میں معاون ثابت ہوگا۔
پاکستان سپر لیگ میں کراچی کنگز کی نمائندگی کرنے والے محمد رضوان کے لیے نیشنل سٹیڈیم ایک ہوم گراؤنڈ کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔
وکٹ کیپر بیٹسمین کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ چند سالوں سے کراچی کنگز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ’اب تو مجھے کراچی ہی اپنا ہوم گراؤنڈ لگتا ہے۔‘