پاکستان میں لاپتہ افراد کے مقدموں کی پیروی کرنے والے سابق فوجی اہلکار کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم کو نامعلوم افراد نے عسکری کالونی میں ان کے گھر سے اغوا کر لیا۔
انعام الرحیم کے بیٹے حسنین انعام نے راولپنڈی میں مورگاہ تھانے میں رپورٹ درج کراتے ہوئے کہا کہ ان کے والد کو پیر اور منگل کی درمیانی رات تقریبا بارہ بجے گھر سے اغوا کیا گیا۔
تھانے میں جمع کی گئی ہاتھ سے لکھی درخواست میں حسنین نے لکھا کہ کالی یونیفارم میں ملبوس آٹھ سے دس مسلح اغوا کاروں کی چھوٹی داڑھیاں تھیں، وہ اردو زبان میں گفتگو کر رہے تھے اور ان کے بازووں پر پاکستانی جھنڈے کے مونوگرام لگے ہوئے تھے۔
حسنین نے کہا کہ اغواکاروں کے چہرے کھلے تھے اور وہ انہیں پہچان سکتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے پولیس سے استدعا کی کہ راولپنڈی کے اڈیالہ روڈ پر عسکری 14 جہاں ان کی رہائش ہے، اس کے مرکزی گیٹ پر لگے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج حاصل کی جائے۔
کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم پاکستان میں گمشدہ افراد کے مقدمات کی پیروی کے لیے جانے جاتے ہیں۔ جب کہ وہ فوج سے متعلق مقدمات کی بھی پیروی کرتے رہے ہیں۔
کرنل انعام الرحیم نے سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔
جب کہ موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے بنچ کو آرمی ایکٹ کی کاپی فراہم کرنے والے بھی یہی کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم تھے۔
یاد رہے کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کے استفسار پر اٹارنی جنرل سمیت حکومتی وکلا میں سے کوئی بھی آرمی ایکٹ کی کاپی فراہم نہیں کر سکا تھا۔
کرنل انعام سال 2007 میں لیفٹننٹ کرنل کے عہدے سے فوج سے ریٹائر ہوئے اور یہ وہی سال تھا جب انہوں نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف سے تمغہ امتیاز ملٹری وصول کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ ان کا شمار جنرل مشرف کے ناقدین میں ہوتا تھا۔
ان کا آخری مقدمہ عاصم سلیم باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی سی پیک اتھارٹی کے سربراہ کے حیثیت سے تعیناتی کے خلاف تھا۔
کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم کے بیٹے حسنین نے تھانے میں جمع کی گئی درخواست میں کہا کہ رات تقریبا بارہ بجے ان کے گھر کی بیل بجی۔ انہوں نے باہر موجود شخص کا نام پوچھا تو انہوں نے اپنا تعارف علی کے طور پر کروایا۔
’میں نے جونہی دروازہ کھولا آٹھ سے دس مسلح افراد زبردستی گھر میں داخل ہوئے۔ انہوں نے مجھے دھکا دیا اور میں نیچے گر گیا۔ ان میں سے دو نے مجھے قابو کر لیا اور میرے منہ پر ہاتھ رکھ لیا۔‘
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ باقی اغواکار گھر کے کمروں میں گھس گئے جس سے حسنین کی والدہ اور بیوی خوف زدہ ہو گئیں۔
حسنین نے مزید کہا کہ اغوا کاروں نے میرے والد کو اسلحے کے زور پر کمرے سے نکالا اور بعد ازاں انہیں کالے رنگ کی ویگو میں ڈال کر لے گئے۔
درخواست کے مطابق اغوا کاروں نے جاتے ہوئے حسنین کو اس واقع سے متعلق کسی کو نہ بتانے اور بصورت دیگر انہیں بھی اغوا کرنے کی دھمکی دی۔
ایف آئی آر درج ہو چکی ہے یا نہیں، اس حوالے سے راولپنڈی پولیس نے کوئی جواب دینے سے گریز کیا۔