پاکستان نے سری لنکا کو دو میچوں کی سیریز کے دوسرے اور آخری میچ میں شکست دے کر سیریز ایک صفر سے اپنے نام کر لی ہے۔
کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں میزبان پاکستان نے سری لنکا کو 263 رنز سے شکست دی جو پاکستان کی نیشنل سٹیڈیم میں 13 سال بعد جیت ہے۔
آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئنز شپ کے سلسلے میں کھیلے جانے والے اس ٹیسٹ میچ میں فتح کے نتیجے میں پاکستان کو 60 پوائٹس ملے ہیں۔
اپنی پہلی سیریز کھیلنے والے عابد علی کو اس میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ہے۔ عابد علی نے اپنے پہلے ہی میچ میں سینچر سکور کی جبکہ اس میچ میں بھی انھوں نے سینچری سکور کرتے ہوئے 174 رنز کی اننگز کھیلی۔
سری لنکا کی دوسری اننگز میں پاکستان کی جانب سے نوجوان بولر نسیم شاہ نے پانچ وکٹیں حاصل کیں جس کے بعد وہ اننگز میں پانچ وکٹیں لینے والے دوسرے کم عمر ترین بولر بن گئے ہیں۔ پہلے کم عمر ترین بولر نسیم الغنی بھی پاکستانی ہی ہیں جنہوں نے 1958 میں یہ کارنامہ سرانجام دیا تھا۔
نسیم شاہ نے یہ کارنامہ 16 سال 307 دن کی عمر میں حاصل کیا جبکہ نسیم الغنی کی عمر 16 سال اور 303 دن تھی۔ گویا نسیم شاہ اگر پانچ دن پہلے پانچ وکٹیں لے لیتے تو یہ ریکارڈ ان کے نام ہو جاتا۔
اس سے قبل پاکستان نے یکم دسمبر 2006 میں ویسٹ انڈیز کو نیشنل سٹیڈیم میں شکست دی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کراچی میں کھیلے گئے اس میچ پاکستان نے پہلی اننگز میں 191 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد زبردست واپسی کی اور دوسری اننگز میں 555 رنز بنا ڈالے۔
پاکستان کی طرف سے دوسری اننگز میں پہلے چاروں بلے بازوں نے سینچریاں سکور کیں۔
جواب میں سری لنکا کی پوری ٹیم 212 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ مہمان ٹیم کی جانب سے فرنینڈو اور ڈکویلا نے کچھ مزاحمت دکھائی، لیکن ان کے علاوہ کوئی اور بلےباز سکور بورڈ پریشر کے سامنے زیادہ لمبی اننگز کھیلنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔
فرنینڈو 102 اور ڈکویلا 65 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
اس سے قبل پاکستان میں دس سال کے طویل عرصے بعد کھیلے جانے والا پہلا ٹیسٹ میچ راولپنڈی میں خراب موسم کے باعث بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا تھا۔
اس میچ میں پاکستان اپنی پہلی اننگز بھی مکمل نہیں کر پایا تھا۔
سیریز کی سرخیاں عابد علی اور نسیم شاہ کے نام
عابد علی کو ان کی بے مثال کارکردگی پر مین آف میچ اور سیریز کا ایوارڈ دیا گیا۔
میچ کے اختتام پر بات کرتے ہوئے عابد علی نے اپنی شاندار کارکردگی پر اللہ تعالی کاشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی تسلسل کے ساتھ محنت کا صلہ ہے۔ وہ ماضی میں نظر انداز کیے جانے کے باوجود کبھی مایوس نہیں ہوئے اور ان کو یقین تھا کہ جب بھی موقع ملا تو وہ کچھ کر دکھائیں گے۔ انھوں نے تمام کھلاڑیوں اور شائقین کا شکریہ ادا کیا جو ان کی حمایت کرتے رہے۔
کپتان اظہر علی نے سیریز میں جیت کو تمام کھلاڑیوں کی اجتماعی کوشش قرار دیا۔ انھوں نے ہوم سیریز کو اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے سری لنکن ٹیم کا شکریہ ادا کیا جو پاکستان کے دورے پر آئی۔ انھوں نے عابد علی، بابر اعظم، نسیم شاہ شاہین شاہ، شان مسعود اور اسد شفیق کی تعریف کی جن کی اس جیت میں بھرپور کوششیں شامل تھیں۔
انھوں نے کرکٹ بورڈ انتظامیہ اور کراچی کے شائقین کرکٹ کا بھی شکریہ ادا کیا۔
اپنی سنچری پر انھوں نے اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے رنز نہ بننے پر ہر طرف سے تنقید ہو رہی تھی لیکن اللہ تعالی نے مدد کی اور میں سنچری بنانے میں کامیاب ہوا۔
پاکستان کے بولنگ کوچ وقار یونس نے نسیم شاہ کو مستقبل کا سپر سٹار قرار دیا اور کہا کہ اس کو وقت دیں اور اس پر دباؤ نہ ڈالیں تو وہ ایک عظیم بولر بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سارے بولرز بہت اچھی بولنگ کررہے ہیں اور تمام چیزیں صحیح سمت میں ہیں۔
سری لنکن کپتان کرونارتنے نے ٹیسٹ میں شکست کو افسوس ناک قرار دیا، تاہم انھوں نے کہا کہ ان کو خوشی ہے کہ وہ اچھی یادیں اور چند کھلاڑیوں کی اچھی کارکردگی ساتھ لے کر جا رہے ہیں۔ انھوں نے پاکستانی بورڈ اور عوام کے انداز میزبانی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔