کئی سالوں سے اپنی باری کے منتظر عابد علی نے موقع ملتے ہی نئے ریکارڈز بنانا شروع کردیے ہیں۔
راولپنڈی ٹیسٹ میں منفرد ریکارڈ بنانے کے بعد وہ کراچی میں دنیائے کرکٹ کے نویں ایسے کھلاڑی بن گئے جنہوں نے اپنے کیریئر کے دوسرے ٹیسٹ میں مسلسل سنچری بنائی ہو۔
کراچی ٹیسٹ کے تیسرے دن اوپنر شان مسعود بھی سنچری بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ یہ ان کی ٹیسٹ کرکٹ میں دوسری سنچری ہے، اس سے قبل وہ کولمبو ٹیسٹ میں سری لنکا کے خلاف سنچری بنا چکے ہیں جو فتح گر سنچری ثابت ہوئی تھی۔
نیشنل سٹیڈیم آج بھی تماشائیوں کا انتظار کرتا رہا، جہاں چھٹی کا دن ہونے کے باوجود چند سو شائقین ہی عابد علی اور شان مسعود کی شاندار اننگز کو دیکھنے کے لیے موجود تھے۔
آج صبح جب کھیل شروع ہوا تو پاکستان کا سکور 57 بغیر کسی نقصان کے تھا، پاکستان نے آج اپنی روایتی حکمت عملی تبدیل کی اور دفاعی قلعے میں محصور ہونے کے بجائے حملے کرنے کو ترجیح دی۔
دونوں اوپنرز نے ابتدا سے جارحانہ کھیلا اور سری لنکن بولرز پر دباؤ ڈال دیا، جس کی وجہ سے وہ ردھم میں نہیں آ سکے۔
مہمان بولرز نے پہلی اننگز کی طرح ایک لائن اور لینتھ پر بولنگ نہیں کی جس سے عابد اور شان نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ دونوں نے وکٹ کے چاروں طرف خوبصورت شاٹ کھیلے اور کسی بولر کو خاطر میں نہ لائے۔
عابد نے جس وقت اپنی سنچری 137 گیندوں میں مکمل کی وہ تب تک 11 مرتبہ گیند باؤنڈری سے باہر پہنچا چکے تھے۔
دوسری طرف شان نے بھی زبردست اننگز کھیلی۔ انہوں نے تین چھکے اور سات چوکے لگا کر اپنی سنچری مکمل کی۔
پاکستان کا سکور جب 278 رنز پر پہنچا تو سری لنکا کو آج کی پہلی کامیابی حاصل ہوئی، شان (135 رنز) لاہیرو کمارا کی ایک گیند کو پل شاٹ کھیلتے ہوئے سکوائر لیگ باؤنڈری پر وشوا فرنانڈو کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔
دونوں بلے بازوں نے پاکستان کی جانب سے اوپننگ وکٹ کے لیے دوسری بڑی ریکارڈ شراکت قائم کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سب سے بڑی شراکت کا اعزاز عامر سہیل اور اعجاز احمد کی ویسٹ انڈیز کے خلاف 294 رنز کو حاصل ہے۔
پہلی وکٹ گرنے کے بعد عابد نے کپتان اظہر علی کے ساتھ رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا اور اپنے 150 رنز مکمل کیے۔
انہوں نے اظہر کے ساتھ مل کر دوسری وکٹ کے لیے 77 رنز بنائے، تاہم جب پاکستان کا سکور 355 پر پہنچا تو کمارا کی ایک نیچے رہ جانے والی گیند پر وہ ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔
انہوں نے ریویو بھی لیا لیکن امپائر جو ولسن کا فیصلہ تبدیل نہ ہوسکا۔ عابد نے 21 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 174 رنز بنائے۔
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹرز رمیض راجہ، سکندر بخت، بازید خان سمیت سری لنکن کمنٹیٹر رسل آرنلڈ کے خیال میں یہ اس سال کسی پاکستانی بلے باز کی سب سے بہترین اننگز ہے۔
رمیض راجہ نے کہا عابد کا انداز جاوید میاں داد کے کیریئر کے آغاز کی یاد دلا رہا ہے، جس طرح انہوں نے سنچریوں سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔
عابد علی کئی سالوں سے ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کا انبار لگانے کے باوجود ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام تھے۔
پچھلے چیف سلیکٹر انضمام الحق پر الزام ہے کہ انہوں نے اقربا پروری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناکامیوں کے باوجود اپنے بھتیجے امام الحق کو ترجیح دی، لیکن موقع ملتے ہی عابد ایک سٹار بن کر سامنے آئے ہیں۔
ان کی بیٹنگ میں بلا کا اعتماد اور ٹیکسٹ بک سٹروک ہیں،انہوں نے فرنٹ فٹ کے ساتھ بیک فٹ پر بھی دلکش شاٹ کھیلے۔
اس اننگز میں پاکستانی کپتان اظہر علی بالآخر اپنی فارم حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور 14ویں اننگز میں اپنی پہلی ففٹی مکمل کی۔ کھیل ختم ہونے پر اظہر 57 جبکہ بابر اعظم 22 رنز پر کھیل رہے ہیں۔
پاکستان کا مجموعی سکور دو وکٹوں کے نقصان پر 395 رنز ہے، اس طرح میزبان ٹیم کو سری لنکا پر 315 رنز کی سبقت حاصل ہو چکی ہے۔
سری لنکا کے بولرز آج سارادن صرف دو کھلاڑی آؤٹ کرسکے اور دونوں وکٹیں کمارا کے حصے میں آئیں۔
پاکستان چوتھے دن دوبارہ اپنی اننگز شروع کرے گا اور توقع ہے کہ مزید 100 رنز بنانے کے بعد اننگز ڈیکلئیر کر کے سری لنکا کو دوبارہ بیٹنگ کا موقع دے۔
کراچی ٹیسٹ میں پاکستان کی پوزیشن مستحکم ہے اور سری لنکا کے لیے ٹیسٹ بچانا مشکل ہو گا اگر پاکستانی بولروں نے وکٹ کا صحیح استعمال کیا کیونکہ پچ اب بتدریج خراب ہوتی جا رہی ہے، جس سے سپنرز کو مدد مل سکتی ہے۔