قومی اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2018 کے مقابلے میں 2019 میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے غیر ملکی دوروں کی مد میں ہونے والے اخراجات میں 56 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی چوہدری محمد حامد حمید نے پی سی بی کے اخراجات کے بارے میں سوالات کرتے ہوئے پوچھا:
1: کیا یہ حقیقت ہے کہ اگست 2018 سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اخراجات میں بڑا اضافہ ہوا ہے اور کیا اس اضافے کی وجہ بیرون ملک دوروں کے لیے کی جانے والی بھرتیوں اور تعیناتیوں کی مراعات اور تنخواہیں ہیں؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2: اگر ایسا ہوا ہے تو کیا سال 19-2018 میں گذشتہ سال کے مقابلے میں پی سی بی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے؟
3: کیا ایسے اقدامات لیے جا رہے ہیں تاکہ بیرون ملک دوروں، تنخواہوں اور مراعات کی مد میں ہونے والے ان اخراجات کو کم کیا جا سکے؟
ان سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی ہم آہنگی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے ایوان کو بتایا کہ 2018 کے مقابلے میں 2019 کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کے بیرون ملک سفر کے اخراجات میں 56 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس اضافے کی وجہ اگست 2018 سے کی جانے والی وہ کوششیں ہیں جن کے تحت پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
فہمیدہ مرزا کے مطابق: ’دوسرے ممالک کے کرکٹ بورڈز حکام سے ملاقاتوں اور مذاکرات کے لیے جانے والے پی سی بی حکام کے سفری اخراجات کی وجہ سے ان خرچوں میں اضافہ ہوا ہے۔‘
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے ایوان کو آگاہ کیا کہ گو کہ پی سی بی وفاقی حکومت کا ادارہ ہے لیکن حکومت یا عوام کے ٹیکس کی رقم میں سے کچھ وصول نہیں کرتا۔ ’پی سی بی اپنے اخراجات کے لیے رقم کا بندوبست خود کرتا ہے اور اسی رقم سے پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کے لیے اقدامات کرتا ہے۔ پی سی بی کو حاصل ہونے والے رقم ’عوامی وسائل‘ یا ’عوامی پیسے‘ کے زمرے میں نہیں آتی۔