عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے امریکہ سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک وفد بغداد بھیجے تاکہ عراق سے غیرملکی فوج کے انخلا کی تیاری شروع کی جا سکے۔
نگران وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے دفتر سے جمعے کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کو ٹیلی فون پر کہا ہے کہ وہ ایک وفد بھیجیں۔
جمعرات کی رات عادل عبدالمہدی نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو ٹیلی فون کیا اور ان سے ’درخواست کی کہ وہ نمائندے عراق بھیجیں جو عراق سے غیر ملکی افواج کی واپسی کے لیے عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے طریقہ کار طے کرے۔‘
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عراق میں ایرانی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت کے بعد اتوار کو پارلیمنٹ نے تمام غیرملکی فوجیوں کی واپسی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ غیر ملکی فوجیوں کی تعیناتی دونوں ملکوں کی حکومتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کا نتیجہ ہے جس کی ملک کی پارلیمنٹ نے کبھی توثیق نہیں کی۔
اگلے روز امریکی کمانڈروں نے بغداد میں اپنے منصبوں کو ایک خط ارسال کیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ عراق سے جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خط میں کہا گیا تھا کہ اتحاد آنے والے دنوں اور ہفتوں میں فورسز کی تعیناتی کا مقام تبدیل کرے گا تاکہ واپسی کی تیاری کی جا سکے۔
امریکی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ یہ خط غلطی سے بھیجا گیا تھا لیکن عبدالمہدی نے اس امریکی مؤقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دفتر کو خط کی دستخط اور ترجمہ شدہ نقول موصول ہوئی ہیں۔
عراقی وزیراعظم نے واشنگٹن سے اس کے ارادوں کی وضاحت طلب کی ہے جبکہ امریکی قیادت میں فوجی اتحاد نے جمعرات کو کہا ہے کہ وہ بھی پارلیمنٹ کے ووٹ کے قانونی مضمرات کی وضاحت چاہتا ہے۔
اس وقت عراق بھر میں امریکی فوجی اڈوں میں تقریباً 5200 امریکی فوجی موجود ہیں جو داعش کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کے لیے عراقی فوج کی مدد کرتے ہیں۔
یہ فوجی امریکی قیادت میں وسیع تر اتحاد کا حصہ ہیں جسے 2014 میں عراقی حکومت نے جہادیوں کے خلاف لڑائی میں مدد کے لیے عراق آنے کی دعوت دی تھی۔
خیال رہے کہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے عراق میں دو امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنیا تھا۔