گذشتہ روز وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا ایک ’بوٹ‘ کی وجہ سے خبروں میں رہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں فیصل واوڈا نے ایک بوٹ اٹھا کر میز پر رکھ دیا اور کہا: ’میں ہر پروگرام میں اسے سامنے رکھا کروں گا۔‘
سوال یہ پیدا ہوا کہ آخر یہ ’بوٹ‘ آتے کہاں سے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار اس ’بوٹ‘ کی تلاش میں نکلے تو معلوم ہوا کہ فوجی بوٹ راولپنڈی کے ریلوے روڈ پر واقع کباڑی بازار میں فوجی ساز و سامان کی دکانوں پر دستیاب ہیں۔ ان دکانوں پر فوجی بوٹوں کے علاوہ دوسرا سامان بھی بکتا ہے۔
دوکانداروں کے مطابق یہ بوٹ فوجیوں کے علاوہ سویلین بھی خریدتے ہیں اور اکثر لوگ انہیں بارشوں میں یا پہاڑی علاقوں کے سفر کے دوران استعمال کرتے ہیں۔
فوجی بوٹ کی خریداری کے لیے کباڑی بازار آنے والے ایک شہری محمد کلیم نے بتایا کہ فوجی بوٹ بہت مضبوط ہوتے ہیں اور دیکھنے میں بھی سمارٹ لگتے ہیں۔
عام طور پر ایک فوجی بوٹ میں دو قسم کا چمڑا استعمال کیا جاتا ہے۔ پورا بوٹ سیلف پرنٹ والے کھردرے چمڑے سے بنایا جاتا ہے جبکہ بوٹ کے آگے والے حصے پر چمک دار اور ملائم چمڑے کا ٹکڑا لگایا جاتا ہے، جو پالش ہونے کے بعد جگمگانے لگتا ہے۔
فوجی بوٹ دوسرے عام بوٹوں کے برعکس تقریباً آدھی پنڈلی تک پہنچ جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ فوجی بوٹوں میں تسمہ بھی بڑے سائز کا استعمال کیا جاتا ہے اور تسمہ ڈالنے کے لیے اس میں ایک درجن سے زیادہ سوراخ ہوتے ہیں۔
دکانداروں کے مطابق مارکیٹ میں دو قسموں کے فوجی بوٹ دستیاب ہیں۔ ’ایک وہ ہیں جو سیاہ رنگ میں آتے ہیں اور ڈیزائن اور رنگ کے لحاظ سے بالکل فوجی بوٹ ہی ہوتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ فوجی بوٹ پاکستان میں تیار کیے جاتے ہیں اور ان کے کارخانے کراچی میں بڑی تعداد میں موجود ہیں جبکہ یہ لاہور اور راولپنڈی میں بھی بنتے ہیں۔
فوجی بوٹوں کی دوسری قسم بیرونی ممالک، خاص کر چین سے درآمد کی جاتی ہے۔ یہ اکثر بھورے رنگ کے مختلف شیڈز میں آتے ہیں جو اکثر سابر (suede) کے چمڑے سے بنے ہوتے ہیں۔
امپورٹڈ فوجی بوٹوں میں کالے رنگ کے فوجی بوٹ بہت کم ہوتے ہیں۔
سابر چمڑے کے علاوہ پیرا شوٹ کپڑے سے بنے فوجی بوٹ بھی بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں۔
راولپنڈی کے کباڑی بازار میں نئے فوجی بوٹوں کے علاوہ پرانے فوجی بوٹ بھی دستیاب ہیں۔
پرانے فوجی بوٹ کباڑی بازار پہنچتے ہی سب سے پہلے موچی کو دیے جاتے ہیں جو ان کی مرمت کرتا ہے اور پالش کر کے انہیں خوب چمکاتا ہے، اور خصوصاً بوٹ کے آگے والے حصے کو رگڑ رگڑ کر ملتا ہے۔
مرمت اور پالش سے پرانے فوجی بوٹ بالکل نئے لگنے لگتے ہیں۔
یہ ’بوٹ‘ ملتے کہاں سے ہیں یہ تو پتہ چل گیا ہے لیکن وفاقی وزیر فیصل واوڈا ٹی وی شو میں وہ ’بوٹ‘ کہاں سے خرید کر لائے یہ معلوم نہ ہو سکا۔