کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کی رہائی کے بعد ان کے صاحبزادے کا کہنا ہے کہ دفاعی اداروں اور کرنل انعام کے درمیان غلط فہمی تھی جو کہ دور ہو گئی ہے اور اب معاملات ٹھیک ہیں۔
جمعرات کی شب کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کو بے نظیر میڈیکل سپتال میں طبی معائنے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔
’دفاعی اداروں اور کرنل انعام کے درمیان غلط فہمی تھی جو کہ اب دور ہو گئی ہے اب معاملات ٹھیک ہیں۔‘ کرنل انعام کے وکیل شیخ احسن الدین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی کرنل انعام سے ملاقات ہوئی ہے۔
جب اُن سے پوچھا گیا کہ کرنل انعام کی جسمانی صحت کیسی ہے تو انہوں نے بتایا کہ ’اُن پر کسی قسم کا تشدد نہیں کیا گیا اور وہ بالکل صحت مند ہیں، ہاں لیکن تنہائی میں رکھنا بھی تکلیف دہ ہی ہوتا ہے۔‘
شیخ احسن الدین کا کہنا ہے کہ کرنل انعام کے ساتھ کس قسم کی معاملات طے پائے ہیں ’اس بارے میں کرنل انعام کُھل کر بات نہیں کر رہے کیوں کہ ظاہر ہے حساس معاملات ہیں اور عدالت نے بھی کرنل (ر) انعام کو تحقیقاتی معاملات میں تعاون کرنے کا کہا ہے۔‘
بدھ کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ ’کرنل (ر) انعام الرحیم اپنا پاسپورٹ جمع کروا دیں، راولپنڈی اور اسلام آباد سے باہر بھی نہ جائیں نیز رہائی کے لیے انعام الرحیم کو لیپ ٹاپ کا پاس ورڈ دینا ہوگا۔ اس کے علاوہ انعام الرحیم تحقیقات میں بھی تعاون کریں تو رہا کیا جائے گا۔‘
یہ شرائط سُن کر کرنل انعام کے وکیل طارق اسد نے کہا تھا کہ وہ پاسپورٹ جمع کرا دیں گے لیکن یہ رہا کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرنل انعام ایک ماہ آٹھ دن سے حراست میں ہیں۔
بدھ کو ہی رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس پاسپورٹ سمیت ضروری دستاویزات کرنل انعام کے صاحبزادے نے جمع کروا دی تھیں اور دیگر شرائط پر رضامندی بھی ظاہر کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم 16 دسمبر 2019 کو لاپتہ ہوئے تھے جس کے بعد ان کے بیٹے نے تھانے میں درخواست دی اور معاملہ عدالت تک پہنچا۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے یہ ثابت ہونے پر کہ کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں، وزارت دفاع کو ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
جس پر وزارت دفاع نے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم کون ہیں؟
کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم پاکستان میں گمشدہ افراد کے مقدمات کی پیروی کے لیے جانے جاتے ہیں، جب کہ وہ فوج سے متعلق مقدمات کی بھی پیروی کرتے رہے ہیں۔
کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم نے سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔ جب کہ موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے بینچ کو آرمی ایکٹ کی کاپی فراہم کرنے والے بھی یہی کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم تھے۔
کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم 2007 میں لیفٹننٹ کرنل کے عہدے سے فوج سے ریٹائر ہوئے۔ ان کا شمار جنرل مشرف کے ناقدین میں ہوتا تھا۔
ان کا آخری مقدمہ عاصم سلیم باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی سی پیک اتھارٹی کے سربراہ کے حیثیت سے تعیناتی کے خلاف تھا۔