کٹوا گوشت خیبر پختونخوا کے ساتھ پنجاب کے سرحدی شہر اٹک اور آس پاس کے علاقوں کا روایتی پکوان ہے جو شادی بیاہ اور خاص موقعوں پر پکایا جاتا ہے۔ گوشت تو پاکستان بھر میں خوب پکایا اور کھایا جاتا ہے لیکن اسے کٹوا بنانے کے لیے ایک خاص ترکیب ہوتی ہے۔
کٹوا سے اتفاقیہ تعارف تب ہوا جب حال ہی میں اٹک کے سفر کا موقع ملا اور بھوک مٹانے کے لیے سڑک پر بنے ایک ہوٹل پر رکنا پڑا۔ آرڈر دینے کے لیے ویٹر کو بلایا۔ پوچھا کہ یہاں کی سپیشل ڈش کون سی ہے تو جواب ملا کٹوا گوشت۔ تجسس ہوا کہ گوشت تو گوشت ہوا لیکن کٹوا کیا بلا ہے؟
میرا تعلق جنوبی پنجاب میں ملتان سے ہے اور سرائیکی بھی ہوں۔ سرائیکیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کھانے پینے کے معاملے میں پنجابیوں سے ذرا پیچھے ہیں اور گوشت بھی کم کھاتے ہیں۔ شاید اسی لیے مجھے گوشت کی زیادہ ڈشوں سے واقفیت نہیں۔
کٹوا گوشت کی خاصیت پوچھنے پر ویٹر نے پہلے تو خود ترکیب بتانا شروع کی مگر پھر بتاتے بتاتے رک گیا اور کہا کہ آپ کو میں استاد کے پاس لے چلتا ہوں جو کٹوا گوشت بناتے ہیں، وہ آپ کو زیادہ اچھے طریقے سے بتائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میں اور میری دوست تجسس لیے ہوٹل کے کچن میں پہنچ گئیں۔ پتہ چلا کہ کٹوا گوشت کی دیگ چولہے پر چڑھنے کو ہے۔ دیگ کیا تھی، کھلے منہ والا مٹی کا بڑا سا مٹکا تھا۔ استاد محمد مقبول نے کٹوا گوشت بنانا شروع کیا اور بتانا بھی۔
پہلی شرط مٹی کا برتن اور دوسری کٹے کا گوشت۔ ہر پاکستانی ہانڈی میں ڈلنے والے پیاز، ادرک، لہسن اور سبز مرچیں مٹکے میں پڑے گوشت کے اوپر چھڑک دیں اور مکس نہ کریں۔ ڈھانپ کر ایک گھنٹے کے لیے ہلکی آنچ پر دم لگا دیں گے۔ پھر بعد میں ٹماٹر، مرچ، نمک ڈال کر بھونیں۔
استاد مقبول کے مطابق ’مٹی کا برتن ضروری ہے کیونکہ مٹی کا اپنا ذائقہ ہوتا ہے۔‘
پکنے کا طریقہ دیکھ کر کھانے کی نوبت آئی تو کٹوا مٹی ہی کے پیالے میں پیش کیا گیا۔
واقعے میں استاد مقبول میں ٹھیک کہا تھا کیونکہ مٹی ہی کی بھینی بھینی خوشبو میں پکے کٹوا نے عام پکنے والے کڑاہی گوشت کا ذائقہ بھلا دیا۔