نیب لاہور نے ہفتے کی دوپہر ساڑھے بارہ بجے شریف فیملی کے ماڈل ٹاؤن میں واقع دفاتر 91 ایف اور 55 کے پر چھاپے مار کر ان دفاتر میں موجود کمپیوٹروں اور لیپ ٹاپ سمیت اہم ریکارڈ تحویل میں لیا۔
یہ چھاپے سلمان شہباز اور محمد عثمان کے دفاتر پر نیب کے انٹیلیجنس ونگ، سی آئی ٹی ونگ ٹو اور دیگر نے اسٹنٹ ڈائریکٹر حامد جاوید کی سربراہی میں مارے۔
قبل ازیں حامد جاوید نے نیب عدالت سے درخواست کررکھی تھی کہ انہیں شریف فیملی کے یہ دو دفاتر اور کوئی اور ایسی جگہ جہاں سے انہیں کسی قسم کے ثبوت ملنے کی توقع ہو وہاں تلاشی کی اجازت دی جائے۔
چھاپہ مار ٹیم کو ہفتے کی رات 12 بجے تک تلاشی لینے کی اجازت دی گئی جس کے بعد انہوں نے شریف گروپ آف انڈسٹریز کے چیف فنانشل آفیسر کے دفتر سے اہم دستاویزات قبضہ میں لے لیں۔
نیب ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر شریف فیملی کی منی لانڈرنگ اور بے نامی کمپنیاں 55 کے ماڈل ٹاؤن سے آپریٹ ہوتی تھی۔
نیب کو شریف فیملی کی بے نامی کمپنی یونی ٹاس اور وقار ٹریڈنگ سمیت دیگر سے متعلق ریکارڈ مطلوب تھا۔
نیب ذرائع کے مطابق 55 کے سے متعلقہ ریکارڈ غائب کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ان چھاپوں کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو اپنا ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے نیب کی جانب سے اس کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’نیب نیازی گٹھ جوڑجہانگیرترین اور خسرو بختیار کی آٹا، چینی چوری چھپانے کے لیے حرکت میں آیا ہے۔ کرپٹ عمران مافیا اتنا بڑا چور ہے کہ عوام کی روٹی، آٹے اور چینی پر بھی ڈاکہ مارا۔ عمران مافیا نے شریف فیملی کے دفاتر پر چھاپہ وہ انکوائری رپورٹ چھپانے کے لیے مارا جو انہوں نے عوام سے چھپائی ہوئی ہے۔ عمران مافیا اگر جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کے دفتروں اور ملوں پر چھاپے مارے تو پتہ چل جائے گا کہ زمان پارک کا 14کروڑ کا گھر کیسے تعمیر ہوا اور یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ 13 ہزار ارب کا قرضہ کہاں گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مریم اورنگزیب نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’عمران مافیا اگر جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کے دفتروں اور ملوں پہ چھاپہ ماریں تو پتہ چل جائے گا کہ پشاور میٹرو کے 150 ارب کہاں گئے، عوام کے آٹا، چینی اور روٹی کہاں گئے، عمران خان کو لینڈ کروزر کس نے لے کر دی اور یہ کہ بنی گالہ کا خرچہ کون چلاتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دفاتر پر عمران مافیا کے حملے میں جو کچھ ملا وہ بھی عوام کو بتائیں اور خسروبختیار، جہانگیرترین کی ملوں پر چھاپہ کیوں نہیں مارا وہ حقائق بھی قوم کو بتائیں۔ عمران مافیا ان ملوں کا ریکارڈ اور سٹاک بچانے کے لیے سیاسی مخالفین پر حملہ آور ہوگیا۔ عمران مافیا جو مرضی کرلے، اس کی کرپشن، نالائقی اور نااہلی اب چھپنے والی نہیں ہے۔ عمران مافیا کے چھاپے آئی ایم ایف کے ساتھ ناکامیوں اور قوم کو بیچنے کی حقیقت نہیں چھپا سکتے۔ اٹھارہ مہینوں سے یہ تماشے جاری ہیں لیکن جب عدالتوں میں ثبوت مانگے جاتے ہیں تو نیب فرار ہوجاتی ہے۔ عمران مافیا جتنے مرضی جھوٹے مقدمات بنائے، چھاپے مارے، قوم ان کے جھوٹ، کرپشن اور نالائقی کو جان چکے ہیں۔ سیاسی دباؤ کے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے آپ کو این آر او نہیں دیں گے، نہ سچ بولنا چھوڑیں گے۔‘