اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے ویزے کے حصول کے لیے درخواست دینے والے پاکستانی صحافیوں کو ملنے والے ویزے کی معیاد پانچ سال سے کم کر کے تین ماہ کر دی ہے۔
اس ضمن میں امریکی سفارت خانے نے بتایا ہے کہ ’پاکستان بھی امریکی صحافیوں کو تین ماہ کا ویزا جاری کرتا ہے، اس لیے امریکہ بھی اب ویسا ہی کرے گا۔‘
اس کے علاوہ امریکی سفارت خانے نے بظاہر ویزا فیس بھی بڑھا دی ہے۔
اسلام آباد کے مقامی صحافی ایاز یوسفزئی نے اس بارے میں بتایا کہ ’آج صبح جب وہ اپنے بیٹے کے ویزے کے حصول کے لیے امریکی سفارت خانے گئے تو اُن کو فیس کی مد میں 32 ڈالر اضافی جمع کروانے پڑے۔‘
اُنھوں نے بتایا کہ ویزا افسر نے پانچ سال کا ویزا دینے سے انکار کیا اور کہا کہ ’اب نئی پالیسی کے مطابق صحافیوں کے لیے مختص ’آئی ویزا،‘ جس کے تحت وہ پانچ سال کا ویزا حاصل کرنے کے اہل تھے، حاصل نہیں کر پائیں گے۔ اس کے علاوہ صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کوصرف تین ماہ کا ویزہ جاری کیا جائے گا۔‘
واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں پاکستان کا ویزا حاصل کرنے کے لیے 192 ڈالرز فیس ادا کی جاتی ہے۔ جبکہ اس سے قبل پاکستان میں امریکی سفارت خانے میں ویزا فیس 160 ڈالرز تھی، لیکن مارچ 2019 میں امریکہ نے پاکستان کے بارے میں اپنی ویزا پالیسی پر نظر ثانی کر لی ہے۔ نئے قوانین کے مطابق اب پاکستان میں صحافتی ویزے کی درخواستیں دینے والوں کو 192 ڈالرز ادا کرنا ہوں گے۔
ایچ ویزے کے تحت ملازمت کی غرض سے جانے والے، ایل ویزا کمپینیوں کے مابین تبادلہ کے لیے جانے والے اور آر ویزا کے تحت مذہبی تبلیغ کی غرض سے جانے والے افراد کو بھی 160 ڈالرز کے ساتھ 38 ڈالرز اضافی فیس کے طور پر ادا کرنا ہوں گے۔ جبکہ ایچ، ایل اور آر ویزا کی مدت پانچ سال سے کم کر کے ایک سال کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کو اُن کے کام کی نوعیت کی مدت کے مطابق ویزا جاری کیا جائے گا۔ جبکہ سیر و تفریح کی غرض سے جانے والوں کو پانچ سال کا ہی ویزا جاری کیا جائے گا اور اُن کے لیے ویزا فیس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
البتہ اس فیصلے سے طلبہ کو ملنے والے ایف ون ویزا کی مدت اور فیس میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہو گی۔
گذشتہ دنوں پاکستانی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے امریکہ کا دورہ کیا تو اُن کو بھی صرف 20 دن کا ویزا جاری کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ سفارتی سطح پر معاملات ایسے ہی چلتے ہیں ’جیسا ایک ملک کرتا ہے ویسا ہی دوسرا ملک کرتا ہے۔‘
یاد رہے کہ 2017 میں امریکی صدر کی سخت ویزا پالیسی کے اعلان کے بعد پاکستان بھی ان اسلامی ممالک میں شامل ہو گیا ہے جن کے شہریوں کو امریکی ویزوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔