افغانستان کے نائب صدر سرور دانش نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان میں قائم افغان پناہ گزین کیمپ ان کے ملک میں دہشت گردی اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
اسلام آباد میں افغان پناہ گزینوں سے متعلق دو روزہ عالمی کانفرنس میں افغان صدر اشرف غنی کی نمائندگی کرنے والے سرور دانش نے اپنی گفتگو میں پناہ گزینوں کے معاملے پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان پناہ گزینوں کو ’افغان مخالف کارروائیوں‘ میں استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کچھ افغانستان مخالف دھڑے پاکستان میں موجود ان پناہ گزین کیمپوں سے جنگجو بھرتی کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک کیمپوں میں چھپے خفیہ ٹھکانے ختم نہیں ہوں گے افغانستان میں امن نہیں آ سکتا۔ ’پناہ گزینوں کے معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے اور نہ ان کی وجہ سے افغانستان پر کوئی دباؤ ڈالا جائے۔‘
امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ ان مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن یہ معاہدہ طالبان۔ امریکہ کی بجائے افغان حکومت کے ساتھ ہونا چاہیے۔
افغان نائب صدر نے کانفرنس میں فارسی زبان میں گفتگو کی جس کا شرکا کو انگریزی ترجمہ مہیا کیا گیا۔ افغان نائب صدر کے خطاب کے دوران وزیراعظم پاکستان عمران خان خطاب کے ترجمے کو بغور پڑھتے رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم عمران خان نے لکھی ہوئی تقریر نہیں پڑھی بلکہ فی البدیہہ بولنے کو ترجیح دیتے ہوئے افغان نائب صدر کے سخت بیان کا جواب دیا کہ ’آپ کہتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے یا محفوظ پناہ گاہیں ہیں، تو میں واضح کر دوں کہ پاکستان میں ایسا کچھ نہیں۔‘
انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ نائن الیون کے بعد تقریباً 27 لاکھ افغان پناہ گزین پاکستان کے مختلف کیمپوں میں تھے۔
’اتنی بڑی تعداد میں جب پناہ گزین موجود ہوں تو اُن کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی۔ پاکستان نے اسی لیے سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کر رکھا ہے اور پناہ گزینوں کو وطن واپس بھجوانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ افغانستان میں ہونے والی پرتشدد کارروائیاں پاکستان کے مفاد میں نہیں ہیں بلکہ پاکستان پڑوسی ملک میں دیرپا امن کا حامی ہے۔
بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے افغان نائب صدر کے سخت بیان کا معتبر انداز میں جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمیشہ سے افغانستان کا بیانیہ رہا ہے لیکن ہم یہاں اس لیے اکٹھے ہوئے ہیں کہ حالات کو بہتر کیا جا سکے اور کوئی بدمزگی نہ ہو۔
افغانستان کے وزیر برائے پناہ گزین سید حسین عالمی بلخی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں پناہ گزینوں کے حوالے پاکستان کی میزبانی کو سراہا۔
جب اُن سے سوال کیا گیا کہ کیا افغان پناہ گزین واپس وطن جانا چاہتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ ’افغانستان ان کا ملک ہے اور پناہ گزین آزاد ہیں، وہ جس بھی ملک کا انتخاب کریں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’افغان پناہ گزین وطن واپس آنا چاہیں تو افغان حکومت انہیں خوش آمدید کہے گی۔‘
افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدے کے لیے سرگرم واشنگٹن کے خصوصی مشیر زلمے خلیل زاد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغان امن معاہدے میں پیش رفت کے لیے پرامید ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں آج بھی انتہائی خوف ناک جنگ جاری ہے لیکن وہ تشدد میں کمی، طالبان اور حکومت میں مذاکرات سمیت افغان فریقین میں گفتگو پر زور دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغان تنازع پر نفرت اور الزام تراشی سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئترس نے کہا کہ افغانستان میں ایسا ماحول پیدا کرنا ہوگا جس سے افغان پناہ گزین وطن واپس جا سکیں۔