بہاولپور سے دو گھنٹے کی مسافت پر واقع قلعہ دراوڑ کو راجپوت بادشاہ رائے ججہ بھٹی نے تعمیر کروایا تھا۔ اسے ایک زمانے میں بہاولپور کا دارالحکومت سمجھا جاتا تھا۔
اس قلعے کو بہاولپور کے نواب محمد خان اول نے رائے ججہ بھٹی سے 1733 میں قبضے میں لے کر دوبارہ تعمیر کروایا۔
بعد ازاں راول رائے سنگھ نے 1747 میں اسے نواب محمد بہاول خان دوئم سے واپس چھین لیا۔
یہ سلسلہ چلتا رہا اور عباسی حکمران نواب مبارک خان نے 1804 میں آخرکار اسے اپنے قبضے میں کر لیا۔ دراوڑ فورٹ تعمیراتی لحاظ سے چولستان کا سب سے مضبوط قلعہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
1956میں نواب آف بہاولپور کی وفات کے بعد باقاعدہ دیکھ بحال نہ ہونے کی وجہ سے اس کی حالت ابتر ہو گئی، جس کے بعد ن لیگ کی صوبائی حکومت میں محکمہ آثار قدیمہ نے 18-2017 میں اس کی بحالی شروع کی اور ان دنوں 11 کروڑ روپے کی لاگت سے اس کے کچھ حصوں کو دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔
قیام پاکستان کے بعد حکومتی خزانہ خالی ہونے پر نواب سر صادق محمد خان عباسی نے ابتدائی طور پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے سات کروڑ روپے اور بعد ازاں دو کروڑ روپے دیے۔
بعد میں انہوں 22 ہزار ٹن گندم اور مہاجرین کے لیے پانچ لاکھ روپے بھی دیے۔
بہاول پور میں مہاجرین کی آبادکاری کے لیے نئی وزارت بحالی مہاجرین بنائی گئی جس کے ذریعے مہاجرین کو ریاست بہاول پور میں باعزت طریقہ سے آباد کیا گیا۔
تاہم ان کے اس منفرد قلعے کی دیکھ بھال بدلتی حکومتوں کی بدلتی مالی ترجیحات کی مرہونِ منت رہی۔
سیاحت کا فروغ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پنجاب اور وفاق میں حکومتوں کی ترجیح تو ہے، لیکن پی ٹی آئی کی مالی ترجیحات میں جنوبی پنجاب کے قلعہ دراوڑ جیسے سیاحتی مقام کب شامل ہوں گے؟ یہ وقت ہی بتائے گا۔