گلگت بلتستان کے محکمہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر اسامہ ریاض جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں اس موذی وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد چار ہوگئی ہے۔
محکمہ صحت گلگت بلتستان کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا کہ ڈاکٹر اسامہ کو 'قومی ہیرو' کا درجہ دیا جائے گا۔
نہایت ہی افسوس کے ساتھ محکمہ صحت گلگت بلتستان اس بات کی تصدیق کررہا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر اسامہ ریاض جام شہادت نوش کر گئے ہیں ۔شہید کو قومی ہیرو کا درجہ دیا جائے گا ۔۔
— Information Department Gilgit-Baltistan (@IDGB_Official) March 22, 2020
*محکمہ اطلاعات گلگت بلتستان *
ڈاکٹر اسامہ بنیادی طور پر مانسہرہ کے تیمر خیل قبیلے سے تعلق رکھتے تھے، جن کی مادری زبان ہندکو ہے، تاہم ان کے آبا و اجداد کافی عرصہ قبل گلگت کے علاقے چیلاس آکر آباد ہوگئے تھے۔
وہ جگلوٹ کے مقام پر کرونا وائرس کے مریضوں کے سکریننگ پر تعینات تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر اسامہ کے گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ دوران ڈیوٹی بے ہوش ہو گئے تھے، جس کے بعد انہیں آئی سی یو میں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا تھا۔ اس دوران سوشل میڈیا پر ان کی موت کے حوالے سے خبریں گردش میں تھیں، تاہم اس کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔
چیلاس کے ایک رہائشی ادریس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ آج کے دن تک بھی اسامہ کے اہل خانہ کو ان کے بیٹے کی زندگی کے حوالے سے کوئی خبر نہیں دی گئی تھی۔
ادریس کے مطابق اسی ہسپتال میں ان کے ایک دوست نے ان کو بتایا کہ اسامہ کی کلینیکل موت جمعے کو ہی واقع ہو گئی تھی لیکن اہل خانہ کو آج کے دن تک کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی۔
ڈاکٹر اسامہ کو کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہلاک ہونے والا پہلا پاکستانی ڈاکٹر قرار دیا جارہا ہے۔ وہ بحیثیت ڈاکٹر سکریننگ کی ڈیوٹی پر مامور تھے۔
یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ان کے پاس حفاظتی کٹس نہ ہونے کی وجہ سے انہیں بغیر حفاظتی اقدامات کے مریضوں کا علاج کرنا پڑ رہا تھا۔
نہایت ہی افسوس ناک واقعہ ہے،صوبائی حکومت کی بے حسی پہ افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔
— امتیاز احمد (@imtiaz_ahmed4) March 22, 2020
ڈاکٹر اسامہ اسکیریننگ پہ معمور تھا اور ان کے پاس حفاظتی کٹ نہیں تھی اس کی قیمت کے طور پہ ڈاکٹر اسامہ کو اپنی جان کی قربانی دینی پڑی۔ان کی خدمات اور صوبائی حکومت کی بے حسی رہتی دنیا تک یاد رکھی جائینگی۔
سوشل میڈیا پر لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں جان کی بازی ہارنے والے ڈاکٹر اسامہ کو ملک کا سب سے بڑا فوجی اعزاز 'نشان حیدر' دیا جائے۔
گلگت کے مرحوم ڈاکٹر اسامہ ریاض کو ملک کا سب بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر دیا جائے کیونکہ وہ ملک کے عوام کی دفاع کا جنگ لڑتے ہوئے شہید ہوگیا ہے۔
— Prof.M.Ismail (@ProfMIsmail) March 22, 2020
ڈاکٹر اسامہ نے پرائمری کی تعلیم چیلاس کے گورنمنٹ سکول سے حاصل کی اور پھر گلگت سے میٹرک اور اسلام آباد کرلوٹ کے ایک کالج سے ایف ایس سی کرنے کے بعد قائداعظم میڈیکل کالج بہاولپور سے ایم بی بی ایس کیا تھا۔ ان کے والد محمد ریاض ڈپٹی ڈائریکٹر ایل جی آر ڈی ہیں۔
وہ چار بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر اور غیر شادی شدہ تھے۔
ڈاکٹر اسامہ کے ایک دوست ذبیح اللہ کے مطابق وہ بچپن سے ہی خاموش طبع، شریف اور پڑھاکو قسم کے تھے۔ 'ہم چیلاس پرائمری سکول میں پڑھتے تھے۔ اسامہ مجھ سے ایک جماعت آگے تھے، لیکن ان کی شرافت کا یہ حال تھا کہ ہم جونیئر بھی ان کو تنگ کرتے تھے اور وہ آگے سے خاموش رہتے تھے۔'