ملک میں کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئی شہروں میں لاک ڈاؤن ہے اور سکول، کالج، یونیورسٹوں سمیت تمام غیر ضروری بیزنس، دفاتر اور فیکٹریاں بند ہیں۔ ایسے میں شہری اپنے گھروں تک محدود رہ گئے۔
اس عالم میں طلبہ بھی پریشان ہیں کیونکہ ان کی پڑھائی پر اثر پڑ رہا ہے۔ اعلیٰ تعلیم کے اداروں نے طلبہ کے لیے آن لائن کلاسوں کا انتظام تو کیا ہے، تاہم انٹرنٹ تک رسائی یا سپیڈ کم ہونا اور لوڈ شیڈنگ طلبہ کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔
پشاور کی سرحد یونیورسٹی میں ٹیکسٹائل اینڈ فیشن ڈیزائنگ کی طلبہ حورالعین کو بھی ایسے ہی مسئال کا سامنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہ کہنا ہے آن لائن کلاسیں ایک طرح سے ایک اچھا قدم ہیں اور نہیں بھی کیونکہ اکثر انٹرنیٹ نہیں ہوتا یا پھر لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہوتی ہے جس کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔
حورالعین نے اپنے گھر میں ہی ایک کونا اپنی تعلیمی ضروریات کے لیے مختص کر لیا ہے جہاں انہوں نے اپنا فیشن ڈیزائنگ کا سامان اور سکیچ رکھیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سب کے لیے ضروری سامان جیسے سکیچنگ پینسل وغیرہ ختم ہوگیا ہے اور اسے خریدنے کے لیے انہیں باہر جانا پڑے گا۔
حورالعین نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کرونا وائرس کی صورت حال کو بگٹرنے سے روکنے کے لیے اپنے گھروں میں ہی رہیں جو کہ ان کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہے۔ ’خود کو بھی محفوظ رکھیں اور ہمیں بھی۔‘
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر حکومتِ پاکستان نے ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں۔ یونیورسٹیوں اور کالجوں کے لاکھوں طلبہ گھروں میں بند ہو کر رہ گئے ہیں۔
غیر متوقع اور غیر معمولی چھٹیوں میں طلبہ اپنا وقت کس طرح گزار رہے ہیں؟
کرونا کے دور میں اپنے مسائل، خیالات، جذبات، منفرد مصروفیات اور آئیڈیاز شیئر کرنے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے’کیمپس گھر میں‘ کے نام سے پاکستانی طلبہ کے ذاتی بلاگز کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
اگر آپ بھی سٹوڈنٹ ہیں اور تحریر یا ویڈیو کے ذریعے بلاگنگ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں [email protected] پر بھیج دیں